مکرمی! محی الدین بن احمد الدین صاحب اپنے کالم ’’عظیم سلطنت فارس‘‘ کے زیرعنوان لکھتے ہیں:
’’فتح مکہ کے بعد آپؐ نے سلطنت فارس کے شاہ خسرو پرویز اور سلطنت بازنطینی رومی کے ہرقل قیصر روم کو دعوتی خطوط ارسال فرمائے۔ خسرو پرویز کے پاس یہ نبوی خط حضرت دحیہ کلبیؓ لے کر گئے جبکہ ہرقل قیصر روم کے پاس عبداللہ بن خدامہ بھیجے گئے‘‘۔ حقیقت یہ ہے کہ نبیﷺ نے شاہان وقت کو خطوط فتح مکہ (8ھ) کے بعد نہیں بلکہ فتح خیبر (6ھ) کے بعد ارسال فرمائے تھے۔ سفیران رسول کے نام کالم میں ادل بدل کر دیئے گئے ہیں۔ دحیہ کلبیؓ قیصر روم کے پاس بھیجے گئے تھے جبکہ عبداللہ بن حذافہؓ (’’خدامہ‘‘ غلط چھپا ہے) خسرو پرویز کے پاس تشریف لے گئے تھے۔ محی الدین صاحب لکھتے ہیں کہ ’’خسرو پرویز کو اس کے بیٹے یزد گرد نے قتل کر دیا تھا‘‘۔ دراصل خسرو پرویز کو اس کے سوتیلے بیٹے شیرویہ نے قتل کیا تھا اور گمنام شہزادہ یزدگرد تو خسرو پرویز کا پوتا تھا جسے کئی سال بعد ڈھونڈ کر مدائن میں تخت نشین کیا گیا اور وہ آخری ساسانی بادشاہ ثابت ہوا۔ کالم میں دو صحابہ کے نام بھی غلط ہو گئے ہیں۔ درست نام مثنیٰ بن حارثہؓ (’’حارث‘‘ نہیں) اور ابوعبید بن مسعود ثقفیؓ (’’ابوعبیدہ‘‘ نہیں) ہیں۔ میدان ہائے جنگ کے درست نام ولجہ، دومتہ الجندل، فراض، باقسیاثا، بویب اور نمارق ہیں۔ محترم نے ابوعبید بن مسعود ثقفیؓ کے جنگ قادسیہ (636ئ) میں شہید ہونے کا ذکر کیا ہے حالانکہ وہ اس سے 2 سال پہلے جنگ جسر میں شہید ہو گئے تھے۔ یاد رہے حضرت ابوعبید ثقفیؓ مشہور تاریخی کردار مختار ثقفی کے والد تھے۔ (محسن فارانی۔ دارالسلام، لاہور۔ فون 37232400)
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38