گورداسپور حملے میں پاکستان ملوث ہونے کے واضح ثبوت نہیں ملے: بھارتی میڈیا کا بھی اعتراف
نئی دہلی (آئی این پی/اے این این) بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نیویارک میں ستمبر میں پاکستانی ہم منصب نواز شریف سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ اخبار لکھتا ہے ممکنہ ملاقات کے بعد اہم معاملات پر باضابطہ مذاکرات کے آغاز کا امکان ہے۔ ستمبر میں دونوں وزرائے اعظم کے دمیان ملاقات اور باضابطہ مذاکرات کے آغازکا انحصار قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح کے مذاکرات کے ساتھ بی ایس ایف اور پاکستان رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل کے مابین مذاکرات کی کامیابی پر ہے۔ اخبار کے مطابق باضابطہ مذاکرات شروع کرنا زیادہ آسان ہے۔ اوفا میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی ملاقات کے بریک تھروکے بعد دونوں اطراف سے بیانات کے سلسلے نے ماحول خراب کر دیا جن میں سرحد پر فائرنگ کے واقعات اور دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات شامل ہیں۔ اخبار کے مطابق حکام کا کہنا ہے حملو ںکا مقصد اگست میں دہلی میں پہلے سے طے قومی سلامتی کے مشیروںکی سطح کے مذاکرات کو خراب کرنا ہے۔ پاکستان گورداسپور کے حملے کے الزامات کے بعد بھارتی میڈیا نے پینترا بدل لیا ہے اور پاکستان کے ملوث ہونے کے ’’قابل اعتبار‘‘ ثبوت نہ ملنے کا اعتراف کر لیا ہے ثبوت تحقیقات کے بغیر حملے کے فوری بعد ہی بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا تھا واضح سی سی ٹی وی فوٹیج ہاتھ آئی تو ہرزہ سرائی اور بھی تیز ہو گئی یہاں تک کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ بھی زہر افشانی میں پیش پیش رہے لیکن بھارتی میڈیا اور وزیر داخلہ کو اب منہ کی کھانا پڑی ہے اب بھارتی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی واضح ثبوت نہیں ملے پاکستانی حکومت حملے سے بالکل بے خبر تھی۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کو بنیاد بناکر پاکستان کیخلاف پراپیگنڈہ کرنا بھارتی کی پرانی عادت ہے بھارتی سرکار کبھی کبوتر کو جاسوس بناکر ڈھنڈورا پیٹتی رہی ہے تو کبھی بحیرہ ہندہ میں سمگلروں کی کشتی کو آگ لگا کر ڈرامے کرتی رہی ہے۔