یہ کیا صدا ہے جو گونجی فضاء عالم ہے
لرز رہا ہے اذانوں سے گنبد افلاک
اذانوں کو روکے ہوئے تھے یہ پنج صدیوں سے
اذاں سے سینہ باطل کو کر دیا ہے چاک
یہاں پہ شاعر مشرقؒ نے بھی اذاں دی تھی
کیا تھا نام خدا کو سر کلیسا بلند
جھکا سکے نہ یہ ظالم خدا کے پرچم کو
اگرچہ کرتے رہے ہر طرف چلیپا بلند
یہ قرطبہ کی تھی مسجد کہ گور ویراں تھی
صدائے اسم محمد ؐ سے ہوگئی آباد
یہ وائرس نے دکھایا ہے معجزہ سرعام
نظام نخوت فرعوں کو کر دیا برباد
میں مانتا ہوں کہ ڈوبے ہیں بحر عصیاں میں
خدایا تیرے کرم کی مگر دہائی ہے
یہ التجائے دل جعفری ہے میرے خدا
وبا سے سب کو بچا لے تیری خدائی ہے
ڈاکٹر مقصود جعفری
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024