لوگوں کے مذہبی جذبات بھڑکا کر حمایت حاصل کرنا اور اقتدار کے سنگھاسن پر پہنچ جانا جتنا آسان ہے اقتدار کے تقاضوں کو پورا کرنا اتنا ہی مشکل ہے اس حوالے سے نا اہلی اورناقص ترین کاکردگی کا مظاہرہ بھارت میں مودی سرکار نے کیا اور چین کے بعد دنیا کی دوسری بڑی آبادی کو جن مشکلات و مصائب کا شکار کیا ہے خود بھارت کے لوگ بلبلا اٹھے ہیں۔ کرونا وائرس سے بچائو کے لئے ملک بھر میں اکیس روز کا کرفیو جہاں حکومت کی فکر مندی کا اظہار ہے وہاں یہ غریب شہریوں پر دوہری آفت نازل کرنے کا مذموم عمل بھی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بڑی آبادی کو بچانے کے لئے کرفیو کے ساتھ جو امدادی اور حفاظتی اقدامات کئے جانے تھے مودی سرکار نے ان پر کچھ کرنا تو درکنار غورتک ضروری نہیں سمجھا اس طرح مودی اپنے ملک کے لئے کرونا سے بڑا ’’وائرس‘‘ بن گیا ہے۔ ایک سروے کے مطابق بھارت میں ہر روز کما کر کھانے والے افراد کی تعداد 20 کروڑ ہے۔ بے گھر افراد کی تعداد 60 کروڑ ، ڈیلی ویجز پر کام کرنے والوں کی تعداد 34 کروڑ ہے اس طرح کرفیو کے دوران کمانے کھانے سے محروم افراد کی تعداد 54 کروڑ 60 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ پانچ کروڑ افراد بیت الخلاء کی سہولت سے محروم ہیں جو رفع حاجت کے لئے کھیتوں ،کھلے میدانوں اور ریلوے لائنوں کے دونوں جانب کُھلی جگہ کا استعمال کرتے ہیں۔ کرفیو کے باعث وہ گھروں سے نہ نکل سکے تو ان پر کیا گزرے گی۔ کرفیو میں وقفہ کے دوران وہ کھانے پینے ، دوا دارو کا انتظام اسی طرح دہلی سمیت بڑے شہروں میں فٹ پاتھوں اور پُلوں کے نیچے زندگی گزارنے والے لاکھوں لوگ کرفیو کی پابندی کیسے کریں گے۔
دُنیا میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے لوگ بھارت میں ہیں کرفیو نے ان کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اس حوالے سے چند روز میں ہی ہر طرف ہا ہا کار مچ گئی ہے مقبوضہ کشمیر میں 240سے زائد دنوں سے جاری کرفیو بھگتنے والوں پر کیا گزر رہی ہو گی بھارتی عوام کو بالخصوص مودی کے حامیوں کو اس کا احساس ہو جانا چاہئے۔ اس کرفیو سے سب سے زیادہ مزدور طبقہ متاثر ہوا ہے۔ کیونکہ تعمیراتی کاموں، مارکیٹوں، بازاروں ، بس اڈوں پر مزدوری کرنے والے لاکھوں افراد اچانک بیروزگار ہو کر فاقہ کشی کا شکار ہو گئے ان میں سائیکل رکشہ گھسیٹ کر ہرروز روزی کمانے والے بھی شامل ہیں۔ بھوک ، پیاس اور رہنے کے ٹھکانوں سے محروم ہو جانے والے یہ افراد دوہری مشکل کا شکار ہیں۔ ٹرانسپورٹ کی بندش کے باعث صرف دہلی سے دوسرے صوبوں میں واپس گھروں کو جانے والے ہزاروں افراد گھروں سے نکلتے ہیں تو پولیس تشدد کا سامناکرتے ہیں۔ اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فلم ایڈیٹر اپورہ اسرانی نے کہا کہ گوا میں تین دن سے کوئی دکان نہیں کُھلی لوگ کرونا وائرس سے پہلے بھوک پیاس سے مر جائیں گے یہی حال ایک ریاست سے دوسری ریاست جانے والے بھوک پیاس سے بدحال بیروزگار مزدور کئی میل پیدل جاتے ہوئے مر جائیں گے۔ فلمساز انوراگ کیشت نے مزدوروں پر پولیس تشدد کو دہشت ناک قرار دیا اور کہا کہ کوئی 300کلومیٹر پیدل چل کر اپنے گائوں نہیں جا سکتا۔ حکومت ان لوگوں کو شہروں میں بھوک سے مرنا چھوڑ دینا چاہتی ہے۔ فلم ڈائریکٹر سنجے گپتا نے کہا کہ ایک موٹرسائیکل سوار پر پولیس تشدد شرمناک ہے جو ضروری اشیاء کی باسکٹ لیکر جا رہا تھا۔ عام لوگوں پر پولیس کا لاٹھی چارج فوراً بند کیا جائے۔ فلمسٹار رچاچڈھا نے کہا کہ اس میں کیا منطق ہے کہ وائرس سے بچانے کیلئے مرنے تک مار پیٹ کی جائے۔ فلمساز شیکھر کپور نے کہا کہ ہزاروں بے گھر، بیروزگار، بھوکے پیاسے مزدوروں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کی جدوجہد کرتے دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے، ان میں سے بیشتر کا تعلق اترپردیش، بہار اور راجستھان سے ہے۔ 300 مزدوروں نے ایک ٹرک میں چھپ کر تلنگانہ کا ایک قافلہ بدایوں جانے کیلئے پیدل روانہ ہوا۔ مراد آباد کے شہر کندر میں ریلوے پٹڑی پر سستانے کیلئے بیٹھے تو مقامی لوگوں نے حال جان کر کھانا دیا۔ پنلح گائوں سے 50 کلومیٹر دور نظام آباد جانے کیلئے ایک عورت ماں کے جنازے میں شرکت کیلئے گھر سے نکلی، 20سالہ بیٹے زبیر کے ساتھ 25کلومیٹر پیدل سفر کرکے بانسواڑہ شہر پہنچی۔ مقامی صحافیوں کو پتہ چلا، انہوں نے اس کیلئے پولیس سے مدد چاہی مگر پولیس نے انکار کر دیا جس پر صحافیوں نے مقامی ہسپتال کی ایمبولینس کے ذریعے نظام آباد پہنچایا۔ ادھر اتر پردیش کے علاقے وارانسی کے بارہ گائوں نامی دیہات میں جمعرات کو ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں کچھ بچے گھاس کھا رہے ہیں۔ کرونا وائرس کے پھیلائو کے حوالے سے جو صورتحال سامنے آئی، وہ بڑی ہولناک ہے۔ پہلے متاثرہ شخص سے صرف 66 دنوں میں ایک لاکھ افراد کو ان ایک لاکھ افراد سے ، 11دنوںمیں مزید ایک لاکھ کو اور ان سے 2لاکھ افراد کو، صرف 4روز میں مزید ایک لاکھ متاثر ہوئے۔ بھارت میں کسی ہوم ورک کے بغیر 21دنوں کا کرفیو کیا تباہی لا سکتا ہے، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38