پاکستان سمیت دنیابھر میں آج آٹزم سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔آٹزم درحقیقت ذہنی نشوونما کا ایک ایسا مرض ہے جو کہ بچوں میں 18ماہ سے تین سال کی عمر میں ظاہر ہوتا ہے۔
آٹزم میں مبتلا بچے کسی سے میل ملاپ نہیں رکھتے ، گم سم رہنا، بات چیت نہ کرنا اور شدید غصہ نہ آنا بھی آٹزم کی علامات ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آٹزم کے مریضوں کو دماغ کی نشونما نارمل نہ ہونے کی وجہ سے دوسروں سے روابط ،تعلقات اور برتاؤ رکھنے میں مشکلات پیش آتی ہیں،یوں یہ لوگ تہنائی کا شکار ہوجاتے ہیں اور معاشرے سے کٹ جاتے ہیں۔
آٹزم میں مبتلا بچے اور افراد دنیا کا موازنہ مختلاف انداز میں کرتے ہیں۔ یہ دنیا کو مختلف انداز سے دیکھتے، سنتے اور محسوس کرتے ہیں۔اس میں مبتلا افراد ذہین ہوتے ہیں مشہور سائنسدان نیوٹن ، آئن اسٹائن اور موسیقار موزرٹ آٹزم کا شکار تھے۔
آٹزم کی علامات
بلانے اور پکارنے پر بچوں کا کم ردعمل دینا۔
کھلونوں میں عدم دلچسپی ظاہر کرنا۔
بچوں کا تنگ مزاج ، چڑچڑا یا سست نظر آنا۔
ہروقت چلتے یا گول گول گھومتے رہنا۔
بات کرنے والے کی طرف توجہ نہ دینا۔
رش والی جگہ اور شوخ رنگ سے گھبرانا یا ڈرنا۔
بلاوجہ دیر تک ہسنتے رہنا۔
آٹزم کی وجوہات اور تشخیص
آٹزم کی کوئی خاص وجوہات نہیں ہوتی تاہم اس بیماری کا تعلق پیدائش سے پہلے اور زندگی کے ابتدائی چند سالوں میں دماغ کی نشونما کے اختلاف سے ہوتا۔
والدین کی لاپرواہی اے ایس ڈی کا سبب نہیں بنتی ۔اسکا تعلق وراثت سے بھی ہے۔ زیادہ تر افراد میں اے ایس ڈی متعدد جین کے پیچیدہ تعامل کے نتیجے کی صورت میں واقع ہوتا ہے۔ یہ جین متاثرہ خاندانوں میں مختلف ہوتے ہیں۔
اے ایس ڈی کی تشخیص کیلئے کوئی لیبارٹری ٹیسٹ نہیں ہوتے۔ اس کی تشخیص کیلئے بچوں کا مشاہدہ ،والدین سے بات کرنا ، نشونما اور رویوں کو دستاویزی شکل دے کر تشخیصی طریقوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ آٹزم کی چند خصوصیات عمر بھر ساتھ رہتی ہیں، ان میں سے بعض علامات کے لیے ادویات کا سہارا لیا جاتا ہے۔
آٹزم کا علاج
آٹزم ایک موروثی بیماری ہے جسکا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوسکا، تاہم اسپیچ تھراپی ، مناسب دیکھ بھال اور پیار محبت سے اس مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔