فضل الرحمن ہماری تربیت میں آجائیں، فوجی عدالتوں پر حکومت نے رابطہ نہیں کیا: بلاول
لاڑکانہ (نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو زرداری نے نوڈیرو ہاؤس میں محنت کش خواتین کے اعزاز میں تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ خواتین کو معاشی اور سیاسی طور پر بااختیار بنانا چاہتے ہیں۔ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اپنی زندگی میں ہی انکم سپورٹ پروگرام شروع کرنا چاہتی تھیں۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سندھ نہیں پورے پاکستان کا ہے۔ سندھ کے مسائل کا حل کسی ایک فرد کے پاس نہیں ہے۔ ہم جہالت کا بھی خاتمہ کریں گے۔ ہم سب کو مل کر سندھ کے مسائل کے حل کیلئے کام کرنا ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ملک بھر میں انقلاب لے کر آیا۔ غریب عوام کی خدمت کرنا بے نظیر بھٹو سے سیکھا۔ کوشش ہے کہ غریبوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔ ترقیاتی بجٹ کس طرح اور کہاں خرچ ہونا چاہئے، علاقے کے لوگوں کی رائے ضروری ہے۔ بے نظیر شہید کے ویژن کے مطابق ملک کو خوشحال بنائیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فضل الرحمٰن کی عزت کرتا ہوں۔ میں نوجوان ہوں۔ نئی سوچ لے کر آیا ہوں۔ مولانا ہماری ٹریننگ میں آ جائیں تو ملک کیلئے بہتر ہو گا۔ خان صاحب صوبوں کے وسائل چھیننا چاہتے ہیں۔ عمران خان وزیراعظم پاکستان ہیں ان کا کام ملک چلانا ہے۔ یہ عوام دشمن حکومت زیادہ دیر نہیں چل پائے گی۔ حکمران ملک کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں۔ فوجی عدالتوں کے بارے میں حکومت نے اب تک رابطہ نہیں کیا۔ میری نظریاتی پوزیشن سب کے سامنے ہے۔ معیشت کی حالت دیکھیں۔ حکومت نے پٹرول بم گرایا ہے۔ شاہ محمود اور جہانگیر ترین ڈپٹی وزیراعظم بنے ہوئے ہیں۔ بلاول نے کہا کہ میں عوام کو بتانا چاہتا ہوں کے یہ انکے حقوق چھیننا چاہتے ہیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد اگر اداروں کو صوبوں کے حوالے کیا گیا تو صحت، تعلیم و دیگر معاملات کو بہتر بنانے کے لیے ہمارا حق بھی دیا جائے، یہ کسی کے باپ کا پیسہ نہیں عوام کا پیسہ ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ آدھا آپ خرچ کرو آدھا ہمیں خرچ کرنے دیں، پیسے نہیں ہوں گے تو تعلیم اور صحت کو کیسے بہتر کریں گے، ہر تقریر میں کہا کہ خان صاحب عوام دشمن راستے پر گامزن ہیں، پنجاب، بلوچستان، سندھ، کے پی کے سب کو کہہ رہا ہوں کہ یہ صوبوں کے وسائل چھیننا چاہتے ہیں، یہ ملک کو ون یونٹ بنانا اور اٹھارویں ترمیم کا خاتمہ چاہتے ہیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد ادارے ملے لیکن وسائل اور پیسے نہیں ریڈ لائن کراس نا کی جائے، برداشت نہیں کریں گے، وفاقی پالیسی کے خلاف ہیں پارلیمان میں بھی آواز اٹھائیں گے، جرنیل ہو، جج ہو احتساب سب کے لئے یکساں ہونا چاہیے، مسلم لیگ ن ہو یا کوئی اور جماعت سب کے ساتھ برتاؤ آئیں کے مطابق ہونا چاہیے، اگر یہ تاثر ہے کہ ن لیگ کو ڈھیل اور پیپلزپارٹی پر سختی کی جا رہی ہے تو اسے دیکھا جانا چاہیے، خان صاحب کے آنے سے اسرائیل کے موقف کو تقویت ملی ہے، میں اور آصف علی زرداری فرنٹ فٹ پر کھیل رہے ہیں۔