شام: حکومت اور جیش اسلام کے درمیان شدید زخمیوں کو دوما سے لے جانے کا معاہدہ
غوطہ (اے این این‘ اے پی پی)شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں حکومت اور باغی گروپ جیش اسلام کے درمیان مبینہ طور پر دوما سے سنگین طور پر زخمی افراد کے انخلا کا معاہدہ ہوا ہے۔دوما مشرقی غوطہ میں باغیوں کے زیر قبضہ آخری گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔یہ معاہدہ باغی گروپ جیش اسلام، مقامی رہنمائوں اور روس کے درمیان افہام و تفہیم کے بعد ہی ممکن ہو سکا ہے۔زخمیوں کو شمالی شہر ادلب لے جایا جائے گا جوکہ ابھی تک باغیوں کے قبضے میں ہے۔دریں اثنا دوما کو فوجی کارروائی سے محفوظ رکھنے کیلئے شامی فوج اور اسکے اتحادیوں کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ شامی فوج نے دوما کا محاصرہ کر رکھا ہے۔دوما پر قابض باغیوں نے وہاں آباد ہزاروں افراد کے انخلا کے لیے کی جانے والی کسی بات چیت سے انکار کیا ہے۔بہر حال عالمی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت زخمیوں کو اس علاقے سے لے جانے کی اجازت ہوگی۔جبکہ باغیوں کو امید ہے بات چیت کے نتیجے میں انہیں ماسکو کی حفاظت میں دوما میں رہنے کا حق حاصل ہوگا۔دوسری جانب چھ ہفتوں کی بمباری کے بعد ہزاروں باغیوں کومحفوظ راہداری کے معاہدے کے تحت شمالی شہر ادلیب جانے کا موقع ملا ہے۔فوج کے ایک ترجمان نے سنیچر کو ایک ٹی وی بیان میں کہا کہ فوج نے دارالحکومت یمن سکیورٹی بحال کی ہے اور ملک کے باقی حصوں سے اپنے رابطے کا تحفظ کیا ہے۔دریں اثناء شامی فورسز کنے باغیوں کو پسپا کرتے ہوئے مشرقی غوطہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ اس سے قبل شامی فوج نے مشرقی غوطہ کے 31 شہر اور قصبوں کو باغیوں سے آزاد کرانے کا اعلان کیا تھا۔