سینیٹ الیکشن جمہوریت پر بدنما داغ ہے ، افسوس چیف جسٹس نے نوٹس نہیں لیا : سراج الحق
حیدرآباد(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ پاکستان کس سب سے بڑا مسئلہ سیاست اور جمہوری نظام پر چند ظالم، جاگیردار خاندانوں کا قبضہ ہے ،2018ء کے انتخابات ان کا یوم حساب ہوگا،ساری قوم کو دعوت دیتا ہوں فلاحی اسلامی معاشرے کی تشکیل میں ساتھ دے،کرپٹ نظام سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں،1970سے سندھ کی عوام نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا لیکن آج سندھ کی حالت70ء سے زیادہ خراب ہے ، سب سے زیادہ ریونیو دینے والے صوبے کی عوام کوصاف پانی تک میسر نہیں ،احتساب کے بغیر انتخابات بے معنی ہونگے ،436افراد جن پر کرپشن کے الزامات ہے جب تک وہ کلیئر نہیں ہوتے ان پر الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کی جائے ،سینٹ کے انتخابات کے انتخابات میں جو کچھ ہوا وہ جمہوریت کے چہرے پر بدنما داغ ہے وہ اتوار کی شام حیدرآبادپریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کررہے تھے۔امیر جماعت اسلامی نے کہاہے کہ وہ بلوچستان کا دورہ کرکے حیدرآباد پہنچے ہیں انہوںنے کہاکہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ سیاست اور جمہوری نظام پر چند ظالم ، جابر خاندانوں کا قبضہ ہے جنہوں نے جمہوریت کو یرغمال بنایا ہوا ہے زاویہ کوئی بھی ہو ان کا کردار ایک ہی ہے انہوںنے کہاکہ پاکستان کا کوئی بھی علاقہ ہوں سب جگہ غربت بے روز گاری جیسے مسائل ہیں انہوں نے کہاکہ سندھ نے قیام پاکستان سے لیکر آج تک ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیایہ اولیا کی سرزمین ہے سب سے زیادہ ریونیو دینے والے صوبے میں آج عوام کو پینے کے لئے صاف پانی تک میسر نہیں ہے سپریم کورٹ کی کمیٹی کے احکامات کے باوجود حیدرآباد کی عوام زہریلا پانی پینے پر مجبور ہیں انہوں نے کہاکہ سندھ کی عوام نے روٹی ، کپڑا اور مکان کے نعرے پر1970سے ووٹ دے رہے ہیں لیکن آج سندھ کی صورتحال 1970سے بھی بد تر ہے ، حکمران دعوی کرتے تھے کہ2018ء میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے سندھ میں آج بھی18سے 20گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے ،انہوں نے کہاکہ دنیا آج چاند پر پہنچ گئی ہے سندھ کے شہری صاف پانی کو ترس رہے ہیں انہوں نے کہاکہ میں حیدرآباد میں گندے پانی کے بڑے بڑے تالاب دیکھے جن میں مچھر پل رہے ہیں لیکن عوام کے لئے پانی میسر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے کسانوں کو باردانہ کے لئے ایم پی ایز سے رابطہ کرنے کا کہا ہے جو کہ سمجھ سے بالا تر ہے، یہ کمیشن کھانے کا ایک طریقہ ہے۔ ظالمانہ نظام میں بے روز گاری کے باعث نوجوان خودکشیاں کررہے ہیں جبکہ حکمرانوں کے کتے بھی عیش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد کی سیاست سنگ مرمر کے قبرستان کی طرح ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے کردار کے حوالے سے سوال پر کہاکہ جب ایوان میں قانون ساری نہیں ہوتو لوگ متبادل تلاش کرتے ہیں اب قوم سپریم کورٹ کی جانب سے دیکھ رہی ہے جو کہ سیاست دانوں کے منہ پر تمانچہ ہے سینٹ کے انتخاب میں ہارس ٹریڈنگ کے سوال پر انہوں نے کہاکہ حالیہ سینٹ انتخاب جمہوریت پر ایک بدنما داغ ہے سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہئے تھا لیکن افسوس چیف جسٹس نے ایسا نہ کرسکے جن لوگوں نے کروڑوں روپے خرچ کرکے سینٹ کی سیٹ لی وہ ایوان عوام کی کیا خدمت کریں گے اگر عام انتخابات میں بھی ایسا ہی ہوا تو پھر عام انتخابات بے معنی ہونگے الیکشن کمیشن کو کردار ادا کرنا چاہئے انہوں نے کہاکہ نیب کے چیئرمین نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں12بلین کرپشن کی جاتی ہے جبکہ جامعہ پنجاب کا بجٹ9اور جامعہ کراچی کا بجٹ 10بلین ہے اگر کرپشن پر قابو پایا جائے توہم کتنی یونیورسٹیز بناسکتے ہیں انہوںنے کہاکہ بیرون ملک پاکستانی اپنی محنت کا20ارب سے زائد سرمایہ پاکستان بھیجتے ہیں جبکہ کرپٹ سیاست دانوں ملک سے اربوں روپے لوٹ کر باہر بھیجتے ہیں ان آستین کے سانپوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔ ہمیں اللہ تمام تر دولت سے مالا مال کیا ہے لیکن قیادت کرپٹ ہونے کے باعث پریشان ہیں ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے فخر سے کہتا ہوں کہ ایم ایم اے کوئی پانامہ، نیب زدہ اور قرض ہڑپ کرنے والا نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ایم ایم اے کے ذریعے مذہبی جماعتوں نے ایک متبادل نظام دیا ہے ایم ایم اے کو جلد صوبائی اور ضلعی سطح پر فعال کیاجائے اور کراچی تا چترال انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے اور2018ء کا انتخاب ظالموں کا یوم حساب ہوگا اسلام آباد کے بجائے بلوچستان کو سیاست کا مرکز بنانے کے سوال پر انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کو سینے سے لگانے کی ضرورت ہے غربت تمام صوبوں کا مسئلہ ہے ۔