ہم پاکستانی بن کر یہاں آئے تھے‘ مہاجر کس نے بنایا؟آفاق احمد
کراچی(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) آفاق احمد نے لانڈھی پولیس گرائونڈ میں مہاجر مشاورتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آج لانڈھی کے بزرگوں اور نوجوانوں سے صرف رائے لینے کیلئے حاضر ہوا ہوںاور میں امید کرتا ہوں کہ مجھے رائے دینے میں کنجوسی نہیں کی جائے گی۔ آفاق احمد نے کہا کہ مجھ پر اور میرے ساتھیوں پر اپنی شناخت سے دستبردار ہونے کیلئے بے انتہا دبائو ہے اور قوم کو تقسیم در تقسیم سے گزارا جارہا ہے اس کا ذمہ دار ہم ہیں یا وہ تقسیم کرنے والے اس پر آپ سے رائے لینا ہے اسکے علاوہ جو کراچی کو آج کوڑے کا ڈھیر بنا چکے ہیں، عوام کے پاس کھانے کیلئے روٹی نہیں اسکا ذمہ دار کون ہے اس پر بھی آپ سے رائے لینی ہے۔ آفاق احمد نے کہا کہ میں پاکستان میں بسنے والی تمام قومیتوں کو تسلیم کرتا ہوں اور کسی کی تضحیک نہیں کرتا لیکن میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جس طرح ہر قوم کی ثقافت ہوتی ہے اسی طرح میری قوم کی بھی ثقافت ہے اور جب میری قوم کا کلچر دیگر قومیتوں سے زیادہ روشن ہے تو کیا میں اس روشن کلچر کو چھوڑ کر اس کلچر کو اختیار کروں کہ جس میں چھوٹے بڑے کی تمیز ہے کہ عورت اور بچوں کہ عزت! ۔ جب میں سندھی، بلوچی ، پٹھان اور پنجابی نہ ہونے کے باوجود انہیں ایک قوم تسلیم کرتا ہوں تو انہیں میری شناخت کو بھی تسلیم کیا جانا چاہئے۔ میں آپ سے رائے لینا چاہتا ہوں کہ کیا میں اپنی شناخت سے دستبردار ہوجائوں( عوام کا جواب نفی )۔ آفاق احمد نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے بزرگ پاکستانی بن کر پہنچے تھے ، ہمیں اس ملک میں مہاجر بنایا کس نے؟ ۔ہمیں پنجاب سے دھکیلا گیا، سندھ میں ہماری وہ املاک جو متروکہ املاک کی صورت میں ہماری تھی ہمیں محروم کس نے کیا؟ ۔ ہم تو پہلے دن سے پاکستانی تھے لیکن جو لوگ یہاں خود کو صدیوں کا سندھی اور پنجابی کہلاتے تھے انہوں نے ہماری پاکستانی شناخت کو قبول کرنے کی بجائے ہمیں ہندوستانی کیوں کہا؟ ہمیں مختلف ناموں سے یہاں بسنے والوں نے پکارا ، ہم کو مہاجر تم نے بنایا اور آج اگر ہمیں کہا جائے کہ لسانی شناخت نہیں ہوتی تو میں فخر سے کہتا ہوں کہ لسانی شناخت ہوتی ہے ، اگر ایسا نہ ہوتا تو آج اس ملک میں کوئی سندھی، پنجابی، پٹھان یا بلوچی کی بجائے صرف پاکستانی قوم ہوتی لیکن ایسا نہیں ہے ، آج میں فخریہ کہتا ہوں کہ مہاجر میری شناخت ہے جس سے میں دستبردار کبھی نہیں ہوسکتا۔ میں اپنی قوم سے پوچھتا ہوں کہ کیا آج اپنی شناخت چھوڑ کر گمنامی میںجینا اور مرنا پسند کرو گے؟( عوام کا جواب نفی میں)۔ اپنے خطاب میں آفاق احمد نے کہا کہ کراچی کو منظم سازش کے تحت قومی دھارے سے الگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور الزام ہمیں دیا جاتا ہے کہ ہم لسانی سیاست کرتے ہیں۔ میں مانتا ہوں کہ ہاں ہم لسانی سیاست کرتے ہیں تم لوگوں کی طرح منافقت کی سیاست نہیں کرتے ہیں۔ کل تک اس شہر پر مذہبی جماعتوں کا غلبہ تھا اور ہم نے سب کو ملا کر قومی سیاست کی تھی لیکن آج میانوالی سے عمران خان اور دیر سے سراج الحق کو لاکر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، آج کراچی کو لاوارث کہنے والوں کو بتادینا چاہتا ہوں کہ ابھی اس شہر کے بیٹے زندہ ہیں ، جب تک ہم موجود ہیں اس شہر کو کوئی لاوارث نہیں کہہ سکتا۔
آفاق احمد