چین اور امریکہ میں اختلافات اختیارات کی جنگ نہیں:چینی وزیرخارجہ
پیرس(شِنہوا) چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ چین اور امریکہ میں اختلافات اختیارات ،حیثیت یا سماجی نظام سے متعلق نہیں ہیں بلکہ کثیر الجہتی یا یکطرفہ پن کے انتخاب،سب کی کامیابی کی پالیسی یا زیرو-سم گیم کا ہے۔وانگ نے ان خیالات کا اظہار فرانس کے انسٹی ٹیوٹ برائے بین الاقوامی تعلقات کے صدر تھائیری ڈی مونٹ بریل کے اس سوال کہ چین اور امریکہ کے درمیان مبینہ سرد جنگ سے کیسے بچا جاسکتا کے جواب میں کیا، وانگ نے کہا کہ چین کا موقف بہت واضح ہے کہ تمام مملک بین الاقوامی برادری کے ایک جیسے ارکان ہیں جنہیں اپنی ترقی سے فائدہ حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔وانگ نے کہا کہ ہم امریکہ کو ترقی کا سرخیل ہونے پر مبارکباد دیتے ہیں۔لیکن چین کو بھی ترقی کرنے اور چینی عوام کو ایک خوشحال زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پزیر ممالک بشمول افریقہ کے ہمارے بہن اور بھائی بھی اسی طرح سوچتے ہیں۔یہ انتہائی جائز دعوی اور معقول بات ہے۔اعلی ترین چینی سفارتکار نے کہا کہ چین کا ہمیشہ سے خیال رہا ہے اور کوشاں رہا کہ دنیا کثیر الجہتی کی جانب پیش رفت کرتی رہے اور یہ کہ بین الاقوامی تعلقات کو بھی جمہوری بنانے کی ضرورت ہے۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک صحت مند اور مستحکم دنیا کو صرف ایک یا دو ممالک کے اشاروں پر نہیں چلنا چاہئے۔ ریاستوں کی خودمختار مساوات اقوام متحدہ کے میثاق کا بنیادی اصول ہے۔ ایک عالمی طاقت کی حیثیت سے امریکہ کو دوسرے ممالک کی ترقی کے لئے ایک جامع رویہ اپنانا چاہئے اور یہ سمجھنا چاہئے کہ دوسرے ممالک کے عوام کا بھی اتنا ہی حق ہے کہ وہ امریکی عوام کی طرح بہتر زندگی بسر کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ اگر دنیا کے تمام سات ارب لوگ جدید طرز زندگی کی طرف گامزن ہوسکتے ہیں تو یہ مجموعی طور پر انسانی معاشرے کے لئے ایک بہت بڑا قدم ہوگا۔