جاپانی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے مریخ سے حاصل کردہ نمونوں کے محفوظ انداز سے تجزیے کا ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے جس میں مائیکرو جرثوموں کو کیلشیم کاربونیٹ کی قلموں میں قید کیا جاتا ہے۔امریکا کا قدیم زندگی کی تحقیق کے لیے مریخ سے مٹی کے نمونے حاصل کرنے کا منصوبہ ہے۔ جاپان کی خلائی تحقیقی ایجنسی بھی مریخ کے چاند فوبوس سے حاصل کردہ نمونے 2029ءتک زمین پر لانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے،ان نمونوں میں حیات کی ایسی نامعلوم اقسام ہو سکتی ہیں جن سے کرہ ارض پر بیماریوں کا خدشہ ہو۔ٹوکیو یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سوزوکی یوہے کی زیرِ قیادت سائنسدانوں کے گروپ نے اس خطرے سے بچنے کے لیے نیا طریقہ تیار کیا ہے۔گروپ کے مطابق انہوں نے بیکٹیریائی اور زہریلے جرثوموں کے نمونوں کو کیلشیم کاربونیٹ کی قلموں میں قید کرنے کیلئے کیلشیم کلورائیڈ کا محلول استعمال کیا۔سائنسدانوں نے معلوم کیا کہ اس طریقے سے وہ جرثومے ایک منٹ کے اندر اندر غیر فعال ہو گئے، تاہم اِس کے باوجود ا±ن کا ڈی این اے حاصل کر کے اس کا تجزیہ کرنا ممکن رہا۔ حرارت یا کیمیائی مادوں کے ذریعے تطہیر کرنے سے اکثر مذکورہ عمل میں رکاوٹ پڑتی ہے۔اِس گروپ کا منصوبہ ہے کہ مریخ سے لائے جانے والے نمونوں کے تجزیے کے لیے یہ طریقہ استعمال کرنے کی تجویز دی جائے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024