ٹرانزٹ ٹریڈسمجھوتہ: پاکستان، افغانستان سے مذاکرات کے لئے آمادہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ پلان آف ایکشن برائے امن و مفاہمت پر نظر ثانی کی کمیٹی کا دوسرا اجلاس کابل میںہوا جس میں پاکستان نے نئے ٹرانزٹ ٹریڈ سمھوتے پر بات چیت کیلئے آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق افغان حکومت کی دعوت پر ہونے والے اس اجلاس میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ افغانستان کے نائب وزیر اعظم میر واعظ نائب نے اپنے وفد کی سربراہی کی۔ دوران اجلاس دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں کا احاطہ کیا گیا۔ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے دیرینہ تاریخی اور برادرانہ تعلقات امن، استحکام اور خوشحالی کی مشترکہ خواہش کی بنیاد پر استوار ہیں۔ ہمارے باہمی تعلقات کو دو طرفہ اور اعلیٰ سطح پر روابط اور پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ پلان آف ایکشن برائے امن و مفاہمت جیسے میکنزم کی بدولت مزید استحکام ملا ہے۔ کووڈ۔19 کے چیلنج کے باوجود پاکستان نے افغانستان کے سرحدی راستوں کو گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کیلئے کھولا تاکہ دو طرفدہ تجارت اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ مین سہولت پیدا ہو سکے۔ ایک خومختار، خوشحال، پر امن اور مستحکم افغانستان کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ افغان مسئلہ کو طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ ایک وسیع البنیاد اور تمام سٹیک ہولڈرز پر مشتمل سیاسی حل ہی اس مسئلہ کے حل کی واحد راہ ہے۔ پاکستان جلد بین الافغان مذاکرات شروع کا متمنی ہے۔ تمام افغان فریق اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں اور ایک مستحکم اور پرامن افغانستان اور پر امن خطہ کیلئے باہم مل کر کام کریں۔ انہوں نے بات چیت کے آئندہ مرحلہ کو مشکل قرار دیتے ہوئے انہیں، مذاکرات بگاڑنے والوں کی کوششوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ثابت قدمی اور اولوالعزمی، اس مرحلہ پر ازحد ضروری ہوگی۔ معاشی ورکنگ گروپ کے اجلاس میں پاکستان نے نئے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سمھوتے پر بات چیت شروع کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان باہمی تجارت کے فروغ کیلئے اقدامات پر تیار ہے۔ مہاجرین کے ورکنگ گروپ میں پاکستان نے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام کے موقع سے استفادہ کرنے، مہاجرین کی واپسی کو آسان بنا دے گا۔ واپسی کے عمل کیلئے متعین وقت اور خوب سوچے سمجھے منصوبہ کی ضرورت ہے۔ افواج کے درمیان اور انٹیلی جنس کے شعے کے ورکنگ گروپ کے اجلاس میں باہمی روابط کے فروغ کی ضرورت اجاگر کی گئی۔ سہیل محمود نے افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ حنیف اتمار سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے درکار اقدامات پر بات چیت کی۔ پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ پلان آف ایکشن برائے امن و مفاہمت کا قیام 2018 میں عمل میں آیا تھا تاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو ادارہ جاتی جہت دی جا سکے۔