وزیر اعلیٰ عثمان بزدار ‘کچھ تو جہ ادھر بھی۔۔۔
مکری !آپ کے مو قر جریدہ کی وساطت سے ؒآپکی توجہ ایک اہم مسئلہ کی جانب دلانا چاہتا ہوں۔وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدارکی ہدایت پر پنجاب حکومت کی جانب سے گذ شتہ ماہ یعنی جولائی میں پنجاب چیرٹی کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد پنجاب چیر ٹی ایکٹ 2018کے تحت صو بہ بھر میں کام کرنیوالی خیراتی تنظیموں اور اداروں کیلئے پنجاب چیرٹی کمیشن سے رجسٹر یشن لازمی قرار دی گئی ہے۔اس تمام عمل کیلئے آن لائن معلومات فراہم کرنے کیلئے جو سوا لنامہ دیا گیا ہے وہ ایک خاصا مشکل او ر کٹھن کام ہے ۔باد ی النظر میں ان کے جوابات جنات ہی دے سکتے ہیںمگر بہر صور ت این جی اوز کو ان کے جوابات دینا ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل کا مقصد خیراتی اداروں کے عطیات جمع کرنیکی نگرانی اور فنڈز کی تر سیل میں شفا فیت کو یقینی بنا ناہے۔ یقینا یہ ایک اچھا اقدام ہے تاکہ ملک میں منفی سر گر میوں ،دہشتگردی اور ٹیرر فنا نسنگ کے فر وغ کا باعث بننے والی این جی اوز کا قلع قمع ہو سکے مگر اس کیلئے این جی اوز کو غیر ضر و ری مشقت میں ڈالنا کہاں کا انصا ف ہے۔چیر ٹی کمیشن کی جانب سے اس عمل کو مکمل کرنے کیلئے دی جانیوالی ڈیڈ لائن میں اضافہ کرنا بذات خود اس بات کو تسلیم کرنا ہے کہ یہ کام اتنا آسان نہیں۔این جی اوز کی جانب سے اس عمل پر شدید اعتراض کے بعد یہ ڈیڈ لائن بڑھائی گئی تھی جو کم ازکم دوتین ماہ بڑھنی چا ہئے تھی تاکہ کسی جلد بازی میں این جی اوز نا مکمل اور ادھور ی معلو مات فراہم کرکے اپنے اور حکومت دو نوں کیلئے بعد کی کسی پر یشانی کا باعث نہ بن جائیں۔ یو ں تو مو جو دہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے این جی اوز کیلئے کام کرنا خا صا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ وہ گذشتہ کئی ماہ سے یہی کام کر رہی ہیں۔ہر چند ہفتوں مہینوں بعد این جی ا وز کو ایسا ہی ایک پر فار ما بھیج دیا جاتا ہے اور پھر وہ اسی چکر میں مصرو ف رہتی ہیں یا پھر ریکار ڈ مکمل کرنے میں ہی مگن رہتی ہیں ۔یہ سب باتیں ضرو ری ہیں مگر کیا این جی اوز کے قیام کا یہی مقصد ہے چند بڑ ی این جی اوز کے سوا 90فیصد سے زیادہ این جی اوز قطعاً غیر فعا ل ہو کر رہ گئی ہیں۔ (ایس ایم تقویم۔ لاہور)