روک لیتے ہیں جو بڑھتے ہوئے طوفانو کو
مکرمی:۔ 30 برس لندن میں دو سفارتی اداروں میں کام کیا اور 1994ء میں خاصی پنشن پر ریٹائرڈ ہوا۔ میرا آبائی گائوں اسلام آباد سے 70 کلو میٹر دور ہے 32 ممالک دیکھنے بعد اسلام آباد آکر محسوس ہوا کہ ٹریفک پولیس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے ۔ میں نے دارالخلافے کے پولیس چیف کو خط لکھا اور ایک کو الیفائڈ ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے رضاکارانہ دور کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس وقت کے آئی جی اسد محمود علوی نے خط کا فوری جواب دیا ۔ درویش صفت پولیس چیف سے ملا باتیں ہوئیں اور خوش ہوا۔ انہوں نے مجھے اسلام آباد سیٹزن ٹریفک کمیٹی میں شمولیت کی دعوت دی چئیرمین صادق سواتی صاحب سے تھے جو این ٹی آر سی کے سینئر چیف تھے ہماری ہر ماہ میٹنگ آئی جی صاحب کے دفتر میں ہوا کرتی تھی ایک دو مینٹنگ کے مٹنس تیار کرنے کے بعد مجھے کمیٹی کا جنرل سیکرٹری بنا دیا گیا ۔ بعد میں اسلام آباد سیٹیزن پولیس کمیٹی کا 1994ء سے 2001ء تک عہدیدار رہا ۔ ٹریفک پولیس آفس میں دفتر دیا گیا۔ میں دفتر سے میں تین منصوبوں کا موجد ہوں (i)ا وپن ٹرانسفر لیٹر ٹکٹنگ سسٹم، (ii) کمپوئٹرائیڈ ڈرایئونگ لائسنس جن کی بنا پر چیف ایگزیکٹو سیکرٹریٹ نے مجھے اسلام آباد کا اعزازی مجسٹریٹ بنانے کی سفارش کی تھی ۔ میں 2001 سے 2002 تک اعزاری مجسٹریٹ رہا 2002 سے 2006 تک پاکستان پوسٹ چئیرمین کی درخواست پر میں نے خدمات انجام دیں۔ اسد محمود علوی نے جس خدمت کے سفر پر ڈالا تھا وہ 12 سال بعد ختم ہوا۔ میں نے ان بارہ سال میں کوئی معاوضہ یا ذاتی سہولت نہ لی، سرکاری سطح پر اعزاز میرا حق تو بنتا ہے
( الحاج بشیر علی اسلام آباد 03005118133 )