ہیپی برتھ ڈے مدر چائنا
آج عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 73ویں سالگرہ ہے۔ میں دلی طور پر خواہش کرتا ہوں کہ پنجاب میں رہنے والے اور کام کرنے والے تمام میرے چینی ہم وطن محفوظ، صحت مند، خوش باش اور خوشحال رہیں۔اس موقع پر پاکستان میں سیلاب کے متاثرین کو نہیں بھول سکتا ، ان سے اظہار تعزیت اور سوگوار خاندانوں کے دکھ اور غم میں برابر شریک ہوں۔ جب سے پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا ہے، چین اس مشکل گھڑی میں پاکستانیوں کی مدد کے لیے موجود ہے۔ ستمبر کے آخر تک چین نے پاکستان کو قریباً 600 ملین یوآن (20 ارب روپے کے برابر) نقد اور ہر قسم کی انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔پنجاب میں چینی کمیونٹی نے بھی جنوبی پنجاب کے آفت زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مدد فراہم کی ہے۔ بروقت حمایت ایک بار پھر چین اور پاکستان کے درمیان ہمہ موسمی برادرانہ تعلقات کو ظاہر کرتی ہے۔ 71 سالہ چین پاک سفارتی تاریخ بتاتی ہے کہ چینی عوام پاکستانیوں کے ساتھ ہر طرح سے یکجہتی کا اظہار کرتے رہے ہیں اور دونوں ممالک اچھے یا برے وقت میں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ ہم پاکستانی بھائیوں کی موجودہ آفت کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے عمل میں مزید مدد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستانی قوم مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی قیادت میں عالمی برادری کے تعاون سے موجودہ مشکلات پر مو¿ثر طریقے سے قابو اور جلد از جلد اپنے وطن کی تعمیر نو کر سکتے ہیں۔
گذشتہ سات سے زائد دہائیوں اور بالخصوص حالیہ 10 برسوں میں چین نے تمام محاذوں پر شاندار ترقی کی ہے۔ ہم نے ”عوام پر مبنی ترقی کے فلسفے“ پر عمل کیا ہے اور ایک ارب 40 کروڑ سے زیادہ چینی سخت محنت کے بل بوتے پربہتر ین زندگی گزار رہے ہیں اور مشترکہ خوشحالی کے لئے کام کررہے ہیں۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ عوام اپنی تقدیر کے مالک ہیں۔ ہم گرین ترقی ، انسان اور فطرت کے ہم آہنگ بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں رہے ہیں۔ ہم بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر کے لیے انتھک کوششیں کر رہے ہیں۔ چین میں دنیا کے بڑے ممالک کی نسبت سب سے کم کووڈ 19 کیسز اور اموات کی شرح ہے۔ چین نے کامیابی سے غربت کا مکمل خاتمہ کیا ہے، طویل مدتی سماجی استحکام سے لطف اندوز ہوتے ہوئے تیز رفتار اقتصادی ترقی حاصل کی ہے۔ ہم کھڑے ہو گئے ہیں، ہم خوشحال ہو گئے ہیں اور ہم مضبوط ہو رہے ہیں۔ تاہم بار بار آنے والی کووِڈ 19 عالمی وباءاور جغرافیائی تزویراتی جھٹکوں کی وجہ سے 2022 قریباً تمام ممالک کے لیے مشکل رہا ہے۔ عالمی معیشت بدحالی کی طرف جا رہی ہے اور غیر یقینی صورتحال بڑھ رہی ہے، جس سے پائیدار ترقی کو حاصل کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ چین اور پاکستان اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ چین نے پہلے 6 مہینوں میں 2.5 فیصد اقتصادی ترقی حاصل کی۔ لیکن چین کی اقتصادی بنیادیں ٹھوس و مضبوط ہیں اور ہماری معیشت بے پناہ صلاحیتوں، صارفین کی بڑی منڈی اور متعدد پالیسی ٹولز کے ساتھ لچکدار ہے۔ چوتھی سہ ماہی میں اقتصادی بحالی اور معیشت کی متحرک ترقی نظر آئے گی۔ 2022 میں چین کے پاس حقیت میں دنیا کو دکھانے اور اس پر جشن منانے کے لئے بہت کچھ ہے ۔
اگلے ماہ چین کی کمیونسٹ پارٹی بیجنگ میں اپنی 20ویں قومی کانگریس منعقد کرے گی۔ چونکہ چین ہر لحاظ سے ایک جدید خوشحال سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے اپنے دوسرے صد سالہ ہدف کی طرف ایک نیا سفر شروع کر رہا ہے، اس لحاظ سے یہ ایک اہم اجلاس ہوگاجوچین کی ترقی میں آگے بڑھنے کے لیے ایک اور سنگ میل ثابت ہو گا۔ چائنا کمیونسٹ پارٹی نیشنل کانگریس ، چین کی اصلاحات اور ترقی کی کوششوں میں حاصل کی گئی اہم کامیابیوں اور قابل قدر تجربے کا مکمل جائزہ لے گی اور آنے والے 5 برسوں اوراس کے بعد کے لوگوں کی نئی توقعات پر پورا اترنے کے لیے عملی پروگرام اور جامع پالیسیاں بھی مرتب کرے گی۔ چینی عوام کامریڈ شی جن پنگ کے ساتھ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی مضبوط قیادت میں چینی خواب کی تعبیر اور چینی قوم کی تجدید کے لیے جدیدیت کے چینی راستے پر گامزن رہیں گے اور عالمی امن، ترقی اور انسانی ترقی کے لئے ویژن و طاقت میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔
کوئی بھی اندھیرے میں اکیلے چلنا پسند نہیں کرتا۔ لیکن ”اندھیرے میں دوست کے ساتھ چلنا، روشنی میں اکیلے چلنے سے بہتر ہے“۔ یہ شاندار اردو کہاوت ہمارے دو طرفہ تعلقات پر لاگو ہوتی ہے۔ چین اور پاکستان ہمہ موسمی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت دار ہیں اور ہم سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ایک دوسرے کے ساتھ رچے بسے ہوئے ہیں۔ ہماری دوستی تاریخ میں مضبو طی سے جڑی ہوئی ہے، لوگوں کے دلوں کو چھوتی ہے اور اس کا مقصد باہمی فوائداور جیت ہے۔ ہمارا رشتہ طوفانوں اور آزمائشوں سے آزمایا ہوا ہے۔ ہم ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی حمایت کرتے ہیں ، دونوں ممالک کے رہنماو¿ں نے باہمی سیاسی اعتماد قائم کیا ہے، قریبی تبادلے کو برقرار رکھا ہے اور سٹریٹجک رابطوں کو مضبوط کیا ہے۔
صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم شہباز شریف کی حال ہی میں شنگھائی تعاون تنظیم سمرقند سربراہی اجلاس کے موقع پر کامیاب ملاقات ہوئی۔ جنوری سے اگست 2022 تک، چین کی پاکستان کے ساتھ تجارت 18.41 ارب ڈالر رہی، جو سال بہ سال 7.28 فیصد زیادہ ہے۔ پاکستان کی چین کو برآمدات بھی پہلے آٹھ ماہ میں 2.40 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 6.23 فیصد زیادہ ہیں، جس نے ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے۔سی پیک کے منصوبوں کو بھی مزید تیز کر دیا گیا ہے، جس سے تیزی سے ترقی اور توسیع ہو رہی ہے۔ کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ نے بجلی پیدا کرنا شروع کردی اور گوادر بندرگاہ کی ترقی نے ایسٹ بے ایکسپریس وے کے فعال ہونے کے ساتھ خاطر خواہ پیش رفت کی۔ پنجاب میں سی پیک کے تمام منصوبے یا تو کامیابی سے مکمل ہو گئے ہیں یا اپنے واضح اہداف کو پورا کر رہے ہیں، جس سے باہمی اطمینان کی ابتدائی فصل حاصل ہو رہی ہے۔ جب سے میں نے مئی میں قونصلیٹ جنرل لاہور کا دفتر سنبھالا ہے، محسوس کیا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ خوشگوار دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کراس اسپیکٹرم اتفاق رائے رکھتا ہے۔ جو میرے نزدیک قابل تعریف ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہماری مسلسل ٹھوس کوششوں سے چین پاکستان تعاون مزید مستحکم اور نتیجہ خیز نتائج برآمد کرے گا۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ دوستی نسل در نسل منتقل ہوتی رہے گی۔
اس مبارک موقع پر ”ہیپی برتھ ڈے، مدر چین“ کہتا ہوں۔ میری نیک تمنائیں ان پاکستانی دوستوں کے لیے بھی ہیں جنہوں نے پاک چین تعلقات کا خیال رکھا اور خیال رکھ رہے ہیں۔ دعا ہے چین خوشحال ہو اور پاک چین دوستی متحرک، پائیدار اور ہمیشہ بڑھتی رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔