مصباح کی 2نوکریاں‘ کرکٹ بورڈ اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی
پاکستان کرکٹ بورڈ ‘ ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں کے اختلافات بالاخر منظر عام پر آنا شروع ہوگئے۔ وزیر اعظم سے بعض کھلاڑیوں اور ٹیم مینجمنٹ کی ملاقات چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی اور دیگر کی نازک طبعیت پر گراں گذری جبکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طلبی اور تیز و تند سوالات نے احسان مانی کو اس قدر پریشان کردیا کہ انہیں اجلاس سے باہر نکلتے ہی کہنا پڑا کہ مصباح کو کسی ایک نوکری کا انتخاب کرنا پڑے گا۔ بتا یا جاتا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں رکن کمیٹی اقبال محمد علی نے چیئرمین پی سی بی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کراچی سے ناانصافیوں پربھی سخت باز پرس کرڈالی۔ مصباح الحق کے بیک وقت کئی عہدے ابتداء ہی سے وجہ نزع بنے ہوئے ہیں اور شدید تنقید کے باوجود پی سی بی اپنے فیصلے پر اڑا رہاجس کے بعد اس تاثر کو تقویت ملی تھی کہ مصباح الحق کسی’’ خاص‘‘ شخصیت کے ایما پر پاکستان کرکٹ بورڈ میں کئی عہدے انجوائے کر رہے ہیں تاہم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں گوشمالی کے بعد
چیئرمین پی سی بی کو چونکا دینے والا اعلان کرنا پڑا کہ مصباح الحق سے بات ہوگئی ہے اور وہ کوئی ایک عہدہ اپنے پاس رکھیں گے۔ احسان مانی کا یہ اعلان اگرچہ تشنہ ہے کیونکہ مصباح الحق اس وقت قومی کرکٹ ہیڈکوچ کے ساتھ ساتھچیف سلیکٹر بھی ہیں جب کہ وہ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ کے بھی ہیڈکوچ ہیں۔ اگر کرکٹ بورڈ میں مصباح ایک عہدہ اپنے پاس رکھیں گے تو پی ایس ایل فرنچائز کے ہیڈ کوچ کا عہدہ سوالیہ نشان بنا رہے گا جبکہ پی ایس ایل فرنچائز سے کنارہ کشی کر بھی لیتے ہیں تو پاکستان کرکٹ بورڈ میں ان کے پاس دو عہدے تو پھر بھی رہیں گے اور اصل وجہ نزع بھی یہی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کو اعتماد میں لئے بغیرمصباح
الحق‘ اظہر علی اور محمد حفیظ کی وزیر اعظم سے بھی اسکینڈلائز ہوچکی ہے۔ پی سی بی چیئرمیں احسان مانی کو باور کرادیا گیا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے اور اسی سبب احسان مانی نے اسے ڈسپلن کی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حرکت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور پاکستان کرکٹ بورڈ اس پر تادیبی کارروائی کے لئے پر تول رہی ہے۔ شنید یہ بھی ہے کہ خود وزیر اعظم نے بھیمصباح الحق‘ اظہر علی اور محمد حفیظ کی ملاقات کو پسند نہیں کیا اور وزیراعظم ہاؤس کے اسی رویئے نے کرکٹ بورڈ کو کارروائی کے لئے بنیاد فراہم کی ہے۔ بہر صورت پاکستان کرکٹ بورڈ میں پکنے والی اس کھچڑی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب دنیا بھر کی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ بھی کوویڈ19 کے بحران سے نکلنے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے اور نہ صرف پی ایس ایل کے بقیہ میچز کی تیاری جاری ہے بلکہ کئی ممالک کی ٹیموں کے دورے پائپ لائن میں موجود ہیں اور یہ نزعی معاملات کہیں بحال ہوتی انٹرنیشنل کرکٹ پر کوئی برا تاثر نہ چھوڑیں اور اس کا شکوہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کا سامنا کرتے ہوئے بھی کیا ہے۔