اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کا شاندار خطاب
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم نے اپنی حالیہ تقریر میں تمام امور کو بڑی خوبصورتی سے بیان کیا۔اندرونی سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہمیں یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ عالمی فورم پر وزیر اعظم نے تمام مقدمات بڑی خوبی سے بیان کیے۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے انہوں نے اپنی گفتگو کو خوبصورت انداز میں منضبط کرکے دنیا کے سامنے پیش کیا وہ لائق تحسین ہے۔بھارت کی طرف سے پانچ اگست2019 کو کیے جانے والے اقدامات کو کھل کر قومی بین الاقوامی برادری کے سامنے پیش کیا۔اقوام متحدہ جیسے فورم پر پہلی مرتبہ، اسلام اور مسلمانوں کی نسل کشی کا ذکر کیا۔اسلاموفوبیا کے حوالے سے بھارتی اقدامات کو بے نقاب کیا۔گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے متعلق پاکستانی قوم کے جذبات کو سیاسی انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا۔جبکہ فلسطین کے مسئلہ پر فلسطینی عوام کی امنگوں کی بھرپور ترجمانی کی۔مجموعی طور پر یہ ایک ایسی تقریر تھی جس میں مسئلہ کشمیر پر فوکس رہا اور مسئلہ کشمیر کو مشرقی تیمور سے جوڑ کر عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کافی حد تک کامیاب رہے۔اس بات کی امید کی جانی چاہئے کہ وزیراعظم کی اس تقریر سے بین الاقوامی برادری کو پاکستانی موقف سے آگاہی حاصل ہو گی اور تمام مسائل کے حل کے لیے اقدامات کرنے پر سوچ بچار کی ہوگی۔ادھر RSS کی دہشت گردانہ پالیسوںپر عمل پیرا بھارتی وزیر اعظم مودی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اصل معاملات و امور سے صرفِ نظر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رکنیت کے حصول کیلئے کوشاں ہے۔ بھارت آج نہیں عرصہ سے سلامتی کونسل اور نیوکلیئر سپلائر گروپ اور سلامتی کونسل کی رکنیت کیلئے بے قرار ہے اور دونوں اداروں کی رکنیت اسکے مقدر میں نظر نہیں آتی۔ امریکہ اور کچھ دیگر ممالک بھارت کی حمایت پر کمربستہ ہیں۔ کسی بھی ملک کے نیوکلیئر سپلائر گروپ اور سلامتی کونسل کا رکن بننے کیلئے کچھ لوازم اور شرائط ہیں‘بھارت ان پر پورا ہی نہیں اترتا۔ محض مودی کی خواہش اور کچھ ممالک کی پشت پناہی پر بھارت نیوکلیئر سپلائر گروپ کا رکن بن سکتا ہے نہ ہی سلامتی کونسل کی مستقل ممبرشپ حاصل کر سکتا ہے۔ کئی بھارتی ریاستوں میں ریاستی دہشت گردی کیخلاف آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں انسانی بحران بدترین شکل اختیار کرچکا ہے‘ جہاں چادر اور چار دیواری کا تحفظ بری طرح پامال کیا جا چکا ہے۔ اقلیتوں کے ساتھ بھارت میں شرمناک سلوک کیخلاف عالمی تنظیمیں آواز اٹھاتی رہتی ہیں۔ گزشتہ دنوں 16 امریکی سینیٹرز نے بھارت میں مذہبی آزادیوں پر ریاستی قدغنوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی حکومت سے بھارت کیخلاف سخت نوٹس لینے اور بھارت کو اقلیتوں کیلئے خطرناک ترین ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔مگر امریکی حکومت تو مسخروں کے ہاتھ ہے وہ صرف اپنے مفا دات کا تحفظ کرنے کو اولیت دیتے ہیں انکے لئے جسطرح مسئلہ کشمیر مسئلہ نہیں اور جب ــ’’ لالی پاپ ‘‘دینا ہوتا ہے ڈرامہ رچا دیتے ہیں ، ہم اور ہماری حکومتیں اور حکمران اس لالی پاپ کے سحر میں کھو جا تے رہے ہیں ۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے جتنا بڑا ملک ہے‘ اتنا ہی فسطائیت میں بھی بڑا نام پیدا کرچکا ہے بھارت میں دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی اور مودی حکومت کی ان تنظیموں کی سرپرستی انتہائی تشویش ناک معاملہ ہے۔ بھارت کے 44بینکوں سے اربوں ڈالرز کی منی لانڈرنگ کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سرکاری سر پرستی میں ان بینکوں سے دہشت گردوں کی مالی معاونت بھی کی جاتی ہے۔ اقوامِ عالم کو اب بھارت کے خلاف تجارتی و اقتصادی پابندیوں،نریندر مودی اور بی جے پی کے رہنمائوں پر سفری و سفارتی پابندیاں لگانے میں ذرہ برابر تامل نہیں کرنا چاہئے یہ وقت کی فوری ضرورت اور دنیا کے مفاد میں ہے، منی لانڈرنگ کی خبر نے تو بھارت کے دہشت گرد ہونے کے تمام شکوک شبہات مٹا د یئے ہیں ، گو کہ بھارت کو تمام ترہٹ دھرمیوں کے بعد کوئی شرم نہیں مگر وہ عالمی ادارے جو دہشت گردوں کی تقاریر عالمی فورم پر کراتے ہیں اور بھارتی دہشت گردی ، اسکی اپنی قرادادوں کو نفی کرنے پر بھارت سے کوئی سوال نہیں کرتے تو زیادہ بے شرم کون ہوا ؟؟ایسے اداروں سے تیسری دنیا کے ممالک کیا توقع رکھ سکتے ہیں، خطے میں امن و امان کو تہہ و بالا کرنے والے ممالک بھارت کو آبادی اور رقبہ کو مد نظر رکھتے ہوئے علاقے کا ٹھیکہ دار بنانا چاہتے ہیں، جو انکے مفادات کا تحفظ کرے ۔مودی نے کشمیر پر اپنی تقریر میں گزشتہ سال کی طرح اب بھی خاموشی اختیار کی۔ اقوام متحدہ کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان ہے کہ وہ اپنی قراردادوں سے صریح انکار کرنیوالے بھارت سے جواب مانگنے سے قاصر ہے۔
اقوام متحدہ کے رویے میں تبدیلی نہ آئی تو اس کا حشر بھی لیگ آف نیشنز جیسا ہو گا۔بھارت دہشت گردوں کی سہولت کاری کرنے اور منی لانڈرنگ کرنے والا ایسا ملک ہے جس نے 44بینکوں کے ذریعے 1.53کھرب ڈالر سے زیادہ کی منی لانڈرنگ سمیت کئی سنگین جرائم کئے ہیں۔ بھارت کے خلاف دہشت گردی منی لانڈرنگ کے کے واضح ثبوتوں کے باوجود بھی ’’برف گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر ‘‘ کے مصداق پاکستان ہی کا نام ہے GRAY فہرستوں میں ہوتا ہے اور پاکستان پر دبائو ڈالا جاتا ہے ۔