دنیا میں بہت کچھ بار بار کئی بار ہوتا ہے اور جو کچھ بھی جتنی بار بھی ہو،بھلے ہزار بار ہو وہ کبھی نہ کبھی پہلی بار ہوا تھا۔اقوام متحدہ میں بھی اس بار بہت کچھ پہلی بار ہوا ہے۔جس طریقے سے اور جوکچھ عمران خان اور طیب اردگان نے کہا دنیا کے اتنے بڑے بلکہ سب سے بڑے فورم پر پہلے کبھی کسی لیڈر کی طرف سے نہیں کہا گیا۔رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کے حوالے سے بطور کسی مسلم ملک کے سربراہ طیب اردگان کی آواز سب سے پہلے اٹھی جو بلند آہنگی کے ساتھ دنیا میں ارتعاش پیدا کر گئی تھی۔اُس دور میں جب خاکے اور گستاخیاں مسلمانوں کے دلوں کو چیر رہی تھیں باقی مسلمان لیڈر شپ مصلحتوں کا شکار ہو کے خاموش رہی۔سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے سرسری بیانات ضرور دیئے گئے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کی اس حوالے سے آواز طیب اردگان سے بھی زیادہ بلند تھی اپنے اس دورے کے دوران عمران خان نے بار بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان بیان کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر مسلمان کے دل میں بے پایاں محبت کے حوالے سے دنیا کو آگاہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کسی بھی مسلمان کیلئے ناقابل برداشت ہے۔وہ ایک عاشق رسول ثابت ہوئے ہیں۔
عمران خان نے اپنے خطاب اور قبل ازیں انٹرویوز ملاقاتوں اور سیمینارز میںبہت سی باتیں دو ٹوک انداز میں بلا خوف وخطر جرأت اور دلیری سے کی ہیں۔پاکستان کا مؤقف جاندار طریقے سے پیش کرنے اور اسلام کا بیانیہ دنیا کے سامنے رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کو پہلی دفعہ سب نہیں، کچھ مسلم ممالک کی طرف سے مناسب طورپر اور بھر پور طریقے استعمال کیا گیا ہے۔اسلامو فوبیا کے خلاف اور اسلام کے بیانیہ کو فروغ دینے کے لیے پاکستان ترکی اور ملائیشیا نے متحد ہو کر ایک فورم تشکیل دیا ہے۔جس کے تحت فلمیں ڈاکومنٹریز بنیں گی اور ایک ٹی وی چینل کھولا جائے گا جس پر علمائے کرام اور سکالر اسلام کے خلاف گمراہ کن پراپیگنڈے کا سد باب کرنے کی کوشش کرینگے۔ اس کے یقینا دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔
آج پاکستان کے لیے سب سے بڑا ایشومقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جارحیت بربریت اور سفاکیت ہے۔کشمیر کولاک ڈاون ہوئے دو ماہ ہوگئے ۔ کشمیری انسانی حقوق اور روزمرہ زندگی کی بنیادی ضروریات سے یکسر محروم رہے۔ مقبوضہ وادی میں ایئرٹائٹ اور واٹر ٹائٹ کرفیو لگایا گیا ۔پاکستان نے بھارت کے اس غیر آئینی غیر قانونی غیر سفارتی غیر اخلاقی اور غیر انسانی اقدام کو دنیا کے سامنے پوری قوت سے رکھا۔عمران خان نے اقوام متحدہ کے عظیم تر فورم پرمسلم امہ اور کشمیریوں کا مقدمہ پوری تیاری کے ساتھ پیش کیا ہے۔کشمیریوں کے درد کو زباں دی۔انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پاکستان کی مشکلات کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ اقوام عالم پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے زور ڈالا۔آج پاکستان میں ہر طرف مہنگائی کا عفریت دندنا رہا ہے ۔ بیروزگاری کا طوفان ہے۔اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ اس کی نشاندہی بھی عمران خان نے اپنے خطاب میں کی۔ایک تو اس کے ذمہ دار ترقی پذیر ممالک کے حکمران اور اشرافیہ کلاس ہے جو اپنے ملک کے وسائل پر ہاتھ صاف کرتے ہیں، عمران خان نے دوسرا ذمہ دار ایسے ترقی یافتہ ممالک کو قرار دیا جو ان لوگوں کی اپنے ہاں جائیدادیں بنانے، کاروبارکرنے، اکاؤنٹس کھلوانے اور بینک اکاؤنٹ بھرنے پر کوئی قدغن نہیں لگاتے بلکہ ان کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے معلومات خفیہ رکھنے کا یقین دلا کران کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں جس طریقے سے کشمیر ایشو کو آگے بڑھایا گیا وہ پاکستان اور اقوام متحدہ کی تاریخ میں پہلی بار ہواہے۔عمران خان کا اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم خطاب بڑے تحمل ، بردباری جرأت بے باکی کا نمونہ تھا۔انہوں نے کشمیریوں کی مظلومیت دنیا پر واضح کرتے ہوئے مودی کا سفاکانہ چہرہ بھی دنیا کے سامنے نے بے نقاب کردیا۔انہوں نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا۔عمران کے ان الفاظ کی گونج اقوام متحدہ کے ایوانوں میں ہمیشہ سرسراہٹ پیدا کرتی اور سنسی دوڑاتی رہے گی:اقوام متحدہ کا وعدہ کہاں گیا!خبردار کر رہا ہوں دو جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ ہوئی تو پوری دنیا متاثر ہوگی ۔عالمی برادری کرفیو ختم اور کشمیریوں کی انسانی حقوق بحال کرائے ۔ بھارت لوگوں کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کر رہا ہے۔ایسے حالات میں کشمیر میں ہوتا تو میں بھی بندوق اُٹھا لیتا۔اقوام متحدہ میں ذوالفقار علی بھٹو کی 1971 کی جذبات میں ڈوبی ہوئی تقریر ریکارڈ کا حصہ ہے، عمران خان کی تقریر ان سے زیادہ متاثر کن ہے ۔جسے پوری دنیا میں سراہا گیا،ہال بار بار تالیوں سے گونجتا رہا۔کشمیریوں کے دل کی آواز عمران خان کی تقریر پاکستانیوں،کشمیریوں اور انکے حامیوں کا خون گرماتی رہی۔ پوری دنیا میں وزیر اعظم کے خطاب کو سراہا گیا۔ طیب اردگان تو عمران خان کو تقریر ختم ہونے کے بعد فرط جذبات سے گلے لگا لیا۔عمران خان نے کہا تھا وہ کشمیر کے سفیر ہیں انہوں نے کشمیر کا سفیر بن کے دکھا دیا اور سفیر بننے کا حق ادا کردیا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024