پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس وزیراعظم کا قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے گریز
قومی اسمبلی کا 15واں سیشن پیر کی شام شروع ہو گیا۔ ہائوس بزنس کمیٹی کے اجلاس میں یہ سیشن صرف 5روز تک جاری رہنے کے لئے طلب کیا گیا۔ گزشتہ سیشن بھی 5روز تک جاری رہنے کے بعد غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا سامنا کرنے کے لئے تیار نہیں اور اپوزیشن بھی پارلیمنٹ میں آنے سے گریزاں ہے۔ جب سپیکر نے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا تو اپوزیشن نے ریکوزیشن واپس لے کر سپیکر کو اجلاس منسوخ کرنے کا موقع فراہم کر دیا اب حکومت نے قومی اسمبلی کا 15واں سیشن بلایا ہے لیکن حکومت اس اجلاس کو5روز سے زائد جاری رکھنے کے لئے تیار نہیں عام تاثر یہ تھا کہ قومی اسمبلی کا15واں سیشن ہنگامہ خیز ہو گا لیکن اس سیشن کی پہلی نشست کوئی ہنگامہ ہوا اور نہ شور شرابہ۔ وزیر اعظم عمران خان پیر کو پارلیمنٹ ہائوس آئے اور پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کر کے واپس چلے گئے لیکن قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ اس بات کی توقع کی جا رہی تھی کہ وزیر اعظم عمران خان قومی اسمبلی کے اجلاس میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور عالمی رہنمائوں سے ملاقاتوں کے بارے میں اعتماد میں لیں گے لیکن انہوں قومی اسمبلی کا رخ ہی نہیں کیا۔ پیر کو تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں مہنگائی کا ذکر کرنے پر اپنی ہی پارٹی کے رکن نور عالم کو ڈانٹ پل ادی، جس پر مسلم لیگ (ن)کے عبدالرحمان کانجو نے نور عالم کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے قومی اسمبلی کے ایوان میں نعرہ لگا دیا ’’ نور عالم خان قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں، جب تک تمہیں پارٹی سے نکالتے نہیں ایسے ہی بولتے رہو‘‘۔ خرم دستگیر نے نور عالم خان کو مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کی دعوت دیدی اور کہا کہ تمہارے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔