این آئی سی ایل سکینڈل....ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ نے ملی بھگت سے ملزموں کو فائدہ پہنچایا‘ ظفر قریشی کی سپریم کورٹ میں رپورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) این آئی سی ایل کیس کے تفتیشی افسر ظفر قریشی نے کیس کی تفتیشی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ رپورٹ 100 صفحات پر مشتمل ہے جس میں سکینڈل سے متعلق بہت سے انکشافات کئے ہیں‘ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میں نے ڈی جی ایف آئی اے تحسین شاہ سے کہا تھا کہ وہ مجھے مونس الٰہی کے غیر ملکی اکاﺅنٹس کی رپورٹ فراہم کریں لیکن ڈی جی نے یہ رپورٹ فراہم نہیں کی اور بتایا کہ مونس الٰہی کے غیر ملکی اکاﺅنٹس سے متعلق رپورٹ گم ہو گئی ہے جبکہ رپورٹ گم ہونے کی کسی کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں کی گئی۔ مونس الٰہی کے اکاﺅنٹس میں 15 کروڑ جبکہ ان کی اہلیہ کے اکاﺅنٹس میں اس وقت بھی 16 کروڑ روپے کی رقم موجود ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے اور دونوں افسر ملزموں کو بچا رہے ہیں ابھی تک این آئی سی ایل کیس کی تفتیش ادھوری ہے اور ابھی حتمی چالان بھی عدالت میں پیش کرنا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے حبیب اللہ وڑائچ اور ان کے خاندان کو بیرون ملک بھجوانے سے روکا تھا اور انکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا تاہم حبیب اللہ وڑائچ کو 6 ستمبر 2011ءکو کراچی سے بیرون ملک فرار کرا دیا گیا۔ ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ تفتیش کے عمل میں تعاون نہیں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔ مونس الٰہی کی اہلیہ کے اکاﺅنٹس میں دبئی سے رقم ٹرانسفر کی گئی ہے۔ آن لائن کے مطابق پرانی رپورٹ کے ساتھ تین صفحات کا اضافہ کرتے ہوئے 103 صفحات پر مشتمل رپورٹ جمع کرائی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ نے ملی بھگت کرکے ملزمان کو ہر ممکن فائدہ پہنچانے کی کوشش کی عدالت کے واضح احکاما ت کے باوجود انہوں نے تحقیقات میں تعاون تو بجا الٹا روڑے اٹکائے ایف آئی اے کے لاہور کے ڈائریکٹر وقار حیدر اور ڈائریکٹر لیگل ذوالفقار علی نے جعلی خطوط لکھ کر بینکوں سے رقم نکلوائی۔ چودھری مونس الہیٰ کے 2007 ءمیں اثاثوں اور اراضی کی مالیت صرف پانچ لاکھ روپے تھی 2009 ءمیں ان کے پاس 70 کروڑ کے اثاثے اور 35 کروڑ کیش ہے، انکم ٹیکس کو عدالت ہدایت کرے کے اس امر کی انکوائری کی جائے مونس الٰہی کی اہلیہ کے اکاﺅنٹ میں 2 کروڑ روپے کی رقم دبئی سے ٹرانسفر کی گئی ہے جس کے لئے ایف ایم یو کو استعمال کیا گیا، ڈی جی ایف آئی اے نے رپورٹس کی گمشدگی کے حوالے سے کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی۔
اسلام آباد (چودھری صداقت) ظفر قریشی نے این آئی سی ایل کے تفتیشی افسر کی حیثیت سے بھی چارج چھوڑ دیا ہے جس کے بعد سپریم کورٹ کو کیس کے نئے تفتیشی افسر کا پھر سے تقرر کرنا ہو گا۔ نوائے وقت کے رابطے کرنے پر انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ان کی ریٹائرمنٹ کا جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس میں لکھ دیا تھا کہ انہیں بطور چیئرمین پولیس فا¶نڈیشن اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ریٹائر کر دیا گیا ہے۔ اب مونس الٰہی یا این آئی سی ایل کیس کی تفتیش سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔ ظفر قریشی سے جب پوچھا گیا کہ اطلاعات کے مطابق حکومت اب ان کو لپیٹے میں لانے کی تیاریاں کر رہی ہے اور ان پر کرپشن کے کیسز بھی بنائے جا سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس حالت میں این آئی سی ایل کیس کی تفتیش کی جبکہ پوری حکومت اور ساری انتظامی مشینری ان کی مخالف تھی۔ ان پر اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت تھی کہ انہوں نے اس سب مخالفت کے باوجود اپنا کام جاری رکھا اور کسی دبا¶ کو قبول نہیں کیا اگر وہ چاہتے تو اس وقت کوئی بڑی آفر قبول کر سکتے تھے اگر حکومت نے کوئی کیس بنایا تو وہ سراسر انتقامی کارروائی ہو گی جس کے اشارے انہیں بھی ملے ہیں۔
ظفر قریشی ریٹائر
اسلام آباد (چودھری صداقت) ظفر قریشی نے این آئی سی ایل کے تفتیشی افسر کی حیثیت سے بھی چارج چھوڑ دیا ہے جس کے بعد سپریم کورٹ کو کیس کے نئے تفتیشی افسر کا پھر سے تقرر کرنا ہو گا۔ نوائے وقت کے رابطے کرنے پر انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ان کی ریٹائرمنٹ کا جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس میں لکھ دیا تھا کہ انہیں بطور چیئرمین پولیس فا¶نڈیشن اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ریٹائر کر دیا گیا ہے۔ اب مونس الٰہی یا این آئی سی ایل کیس کی تفتیش سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے۔ ظفر قریشی سے جب پوچھا گیا کہ اطلاعات کے مطابق حکومت اب ان کو لپیٹے میں لانے کی تیاریاں کر رہی ہے اور ان پر کرپشن کے کیسز بھی بنائے جا سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس حالت میں این آئی سی ایل کیس کی تفتیش کی جبکہ پوری حکومت اور ساری انتظامی مشینری ان کی مخالف تھی۔ ان پر اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت تھی کہ انہوں نے اس سب مخالفت کے باوجود اپنا کام جاری رکھا اور کسی دبا¶ کو قبول نہیں کیا اگر وہ چاہتے تو اس وقت کوئی بڑی آفر قبول کر سکتے تھے اگر حکومت نے کوئی کیس بنایا تو وہ سراسر انتقامی کارروائی ہو گی جس کے اشارے انہیں بھی ملے ہیں۔
ظفر قریشی ریٹائر