محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ اور بھٹہ مزدود

Nov 01, 2024

احسان ناز

احسان ناز۔
پاکستان میں فضائی الودگی اس تک بڑھ گئی ھے کہ لاہور جو کہ پاکستان کا نہایت ہی اہمیت کا حامل شہر ھے وہ الودگی میں نمبر ون پر اگیا ھے اور اس وقت ہمیں اطلاعات مل رہی ہیں کہ بھارت کے شہروں امرتسر اور چندی گڑھ سے الودگی کے غبارے دن بدن پاکستان کی طرف ہواوں کے رخ سے ا رھے ہیں جس سے پاکستان کے تمام شہریوں میں انکھوں گلے اور دیگر امراض میں اضافہ ہو رہا ہے حکومت کی طرف سے بار بار یہ ہدایات دی جا رہی ہیں کہ تمام لوگ ماسک پہنے اور کسی بھی صورت میں اگر ضروری کام نہ ہو تو گھروں سے باہر نہ نکلیں یہ حکومتی اقدامات بڑے خوش ہیں لیکن پاکستان کے عوام جو کہ پہلے ہی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں وہ کس طرح اپنے گھروں میں بیٹھ کر اپنے بال بچوں کے لیے روزی کما سکتے ہیں انہیں تو روزانہ باہر نکلنا پڑتا ہے اور نکلنے کے باوجود بھی 50 پرسنٹ لوگوں کو روزگار میسر نہیں ہوتا جو کہ روزانہ کی بنیاد پر دیہاڑی لگاتے ہیں ان لوگوں کو فضائی الود گی یا اچھی ہوائیں یا ٹھنڈی ہوائیں کبھی میسر نہیں ہوتیں جبکہ حکومت نے یکدم اعلان کیا ھے کہ جتنے بھی اینٹیں بنانے والے بھٹے ہیں ان کو بند کر دیا جائے یہ بڑا احسن کام ھے لیکن حکمرانوں نے یہ نہیں سوچا کہ بھٹہ مزدور وہ طبقہ ھے جو پہلے ہی فاقوں کا شکار ہوتے ہیں اور ان کی مزدوری اجرت اتنی کم ہوتی ننھے کہ وہ ایک ٹائم کا کھانا کھاتے ہیں اگر وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ نے قوم کا درد محسوس کیا کہ فضائی الودگی کی وجہ سے پنجاب سارا پرا گندا ہو رہا ھے تو انہوں نے فوری طور پر قدم اٹھایا کہ دھواں نکالنے والی تمام فیکٹریاں تمام بھٹے اور باربی کیو کرنے والے ہوٹل بند کر دیے جائیں تاکہ فضائی الودگی کم ھو سکے اس سے فضائی ضرور کم ہوگی لیکن ساتھ ھی بھارت نے جو زہریلی ہوا فضائی الودگی کو بڑھانے کے لیے پاکستان کے علاقوں کا رخ کرا دیا ھے جس میں پنجاب کے تمام بڑے شہر متاثر ہو رھے ہیں اور لاہور ٹوٹلی طور پر فضائی الودگی کی زد میں ھے کچھ دن قبل وزیراعلی پنجاب نے یہ اعلان کیا تھا فضائی الودگی کم کرنے کے لیے مصنوعی بارش برسائی جائے گی لیکن نہ جانے یہ خیال کس کی نظر ھوگیا جب کہ محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ غریبوں مزدوروں کسانوں اور دیگر پسے ہوئے طبقات کے لیے ڈے ٹو ڈے اعلان بھی کرتی ہیں نقد پیسے بھی تقسیم کیے جاتے ہیں اور ان کے کارڈ بھی بنائے جا رہے ہیں لیکن نہ جانے یہ فضائی الودگی کا شکار ہونے والے لوگ جو کہ ھسپتالوں میں میڈیسن لینے کے لیے جاتے ہیں یا دوا دارو کرانے کے لیے جاتے ہیں تو ان کو پراپر طریقے سے چیک بھی نہیں کیا جا رہا ہسپتال کے عملے کا ایک ھی دعوی ھے یکدم مریضوں کی تعداد بہت بڑھ گئی ھے تو ہم کس طرح ان کو ہینڈل کریں تو میں اس وقت وزیر اعلی پنجاب محترم مریم نواز شریف صاحب سے ملتمس ہوں کہ وہ جتنے بھی بھٹہ مزدورں اور ان فیکٹریوں کےمزدور جن کو بے روزگار کر دیا گیا ہے ان کا روزگار بحال کیا جائے اور ان کو خصوصی پیکج دے کر دعائیں لیں مجھے امید ھے کہ حکومت پنجاب کو ان لاکھوں بے روزگار لوگوں کو جو کہ ملک کی بھلائی کے لیے فضائی الودگی کو کم کرنے کے لیے حکومت نے بے روزگار کیا ہے وہ دعائیں دیں گے اور جس طرح کووڈ کے زمانے میں عمران خان نے ہر گھر کو 12 ہزار روپیہ دیا تھا جس سے کافی حد تک پاکستان کے شہریوں کے مسائل کم ہوئے تھے محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ تو روزانہ ہی اربوں روپے کے پروجیکٹ شروع کر رہی ہیں جو صرف غریبوں کی فلاح کے لیے ہیں تو خدارا میری اس ھوک پر یاد دہانی پر ان بھٹہ مزدوروں کے ساتھ بھی شفقت کی جاہے اور انہیں بے روزگاری الاونس ایک ادھ دن میں جاری کیے گئے تاکہ وہ بھوک کی بھٹی میں جانے سے پہلے کھل اٹھیں اور حکمرانوں کو دعائیں دیں اور فضائی الودگی بہتر ہو جائے یہ ہم سب کی دعا ہے اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ھو فضائی الودگی کیونکہ اقوام عالم کا مسئلہ ہے وہ جس طریقے سے اتشی جنگیں لڑی جا رہی ہیں اور اتنی گاڑیاں پاکستان میں چل رہی ہیں کہ بعض گھروں میں پانچ پانچ چھ چھ گاڑیاں گیراج میں کھڑی ہیں حکومت کو ایسے گھروں پر بھی توجہ دینی چاہیے جو شو بازی کے لیے ایک ایک فرد نے پانچ پانچ گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں حکومت ایسے لوگوں کو عوام کے سامنے لے کر ائے اور ان کے تمام گاڑیاں ضبط کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی جایں تاکہ فضائی الودگی بہتر ہو سکے

مزیدخبریں