اسلام آباد: آزادی مارچ کے شرکا نے پشاور موڑ پر پڑاؤڈال دیا جبکہ انصار الااسلام کی ڈنڈا بردار فورس نے حصار بنا لیا۔جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان خطاب کریں گے۔
جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں حکومت مخالف آزادی مارچ نے شہراقتدار میں ڈیرہ ڈال لیا۔ شہر اقتدار میں آزادی مارچ کی راہ میں جگہ جگہ کنٹینر کھڑے ہیں۔ ریڈ زون مکمل سیل ہے جبکہ اہم شاہراہوں پر اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں اتوار بازار کے قریب میدان میں پنڈال سجا ہے۔آج صبح سے ہی جے یو آئی اور اے این پی کے کارکن اسٹیج کے گرد جمع ہونے لگے جبکہ انصار الااسلام کی ڈنڈا بردار فورس نے بھی حصار بنا لیا۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان خطاب کریں گے۔اسلام آباد میں اہم سڑکیں بند کردی گئیں ہیں جبکہ ریڈ زون نو گو ایریا بن گیا ہے اور مارچ کے قریبی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی متاثر ہے۔قائداعظم یونیورسٹی سمیت تمام تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ گذشتہ روزمارچ کا استقبال کرنے والے 2 کارکن کھنہ پل سے گر کر جاں بحق ہو گئے تھے۔اسلام آباد پہنچنے پر جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دھرنا دینے کا اعلان کر دیا ، انہوں نے کہا کہ جلسہ بھی کریں گے۔”حکومت ناجائز ہے“ یہ پیغام پوری دنیا تک پہنچائیں گے۔ عوام کا یہ سمندر جعلی حکومت کو بہا لے جائے گا۔
اس سے قبل گوجر خان سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوتے ہوئے شرکاءسے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج کا جلسہ ملتوی نہیں کیا۔ لیاقت پور ٹرین حادثے پردکھ اور رنج ہے ،مارچ میں دھرنہ اور جلسہ بھی شامل ہے۔مسلم لیگ ن کو بتادیا ہے کہ جلسہ آج ہی ہوگا۔ مریم اورنگزیب کا جلسے سے کوئی تعلق نہیں ،جلسہ ہمارا ہے فیصلہ بھی ہمارا ہوگا ، جبکہ انہوں نے ٹرین حادثے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔دوسری جانب جی این این سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہاتھا کہ ٹی چوک میں ہونے والا اپوزیشن جماعتوں کا جلسہ ٹرین حادثے کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ جلسہ جمعے کو ہوگا اور جلوس کے شرکاءجمعے کواسلام آباد پہنچیں گے۔ جلسے میں شہباز شریف خود شامل ہوں گے اور آئندہ کالائحہ عمل دیں گے۔اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے سکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ وہ جمعہ کے بعد ریلی نکالیں گے۔ تاہم پیپلز پارٹی نے اس فیصلے سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024