چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ پر ایمان کے بغیر دین کی تکمیل نہیں ۔ہم نے اللہ تعالیٰ کو حضرت محمد ﷺ کے ذریعے پہچاناہے۔ ہم نے اللہ کی ذات اور صفات کو نبی کریم ﷺ کے ذریعے پہچانا ۔ جس بینچ نے آسیہ بی بی کا فیصلہ دیا وہ بھی کم عاشق رسول ﷺ نہیں تھا۔ کچھ جج صاحبان تو درود شریف ہی پڑ ھتے رہتے ہیں۔ لوگوں کو ہمارا فیصلہ پڑ ھنا چاہیے۔ہم نے جو فیصلہ لکھا ہے اس کا آغاز ہی اس طرح کیا کہ ہمارا ایمان حضور پاک ﷺ پر ایمان لائے بغیر ممکن نہیں۔ ہم صرف مسلمانوں کے نہیں ملک کے ہر شہری کے لیے قاضی ہیں اور اسلام بھی انصاف کا حکم دیتا ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ انصاف کے تقاضے یہ ہیں کہاگر کسی کے اوپر کوئی جرم ثابت نہ ہوتو اس کو بلاجواز سزا دینا بھی جرم ہے اور اسلام کے منافی ہے۔ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کے ہم لوگ عاشق رسولﷺ نہیں، ہمیں ان کی کسی سند کی ضرورت نہیں ہے ہمارا ایمان اللہ پر ہے اور حضرت محمدﷺ پر ہے اور ہم نے اپنے ایمان اورانصاف کے مطابق فیصلہ کیا ۔ ناموس رسالت پر جان دے سکتے ہیں لیکن ناموس رسالت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ اگر کسی کے خلاف کیس بنتا ہی نہیں تو سزا کیسے دی جا سکتی ہے۔ ہم نے انصاف کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اردو میں اسی لیئے فیصلہ دیا ہے کہ اس کو پاکستان کی قوم پڑھ سکے۔ جبکہ عدالت نے مستقل آئی جی اسلام آباد کی تعیناتی کے حوالہ سے اٹارنی جنرل انور منصور خان کی جانب سے دائر درخواست مسترد کر دی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے اٹارنی جنرل انور منصور خان کی جانب سے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ملک کے باقی حصوں کی طرح اسلام آباد میں بھی امن و امان کی صورتحال کا سامنا ہے امن و امان کی صورتحال پر مستقل آئی جی اسلام آباد کی تقرری کی منظوری دی جائے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے آئی جی کی تبدیلی کے نوٹیفیکیشن کو معطل کر دیا تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ اور اسٹیبلشمنٹ کا مﺅ قف سننے کے بعد نوٹیفیکیشن معطل کیا۔ عدالت نے مستقل آئی جی اسلام آباد کی تعیناتی کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے کہ عارضی بنیادوں پر کسی افسر کو اضافی چارج دے دیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہ ایڈیشنل آئی جی اسلام آباد کو آئی جی کا چارج دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق معامعاملہ زیر التوا ہے۔ حتمی فیصلہ تک مستقل آئی جی کی تقرری کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے۔ آئی جی اسلام آباد پولیس کا تبادلہ عدالت نے معطل کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال دیکھنا ریا ست کی ذمہ داری ہے اور اس حوالہ سے رات کو وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بھی جو بات کہی ہے اس پر ریاست کو عمل ک کرنا چاہیے اور ریاست کو اپنی ذمہ دار یاں پوری کرنی چاہئیں ۔ عدالت نے کہا کہ اس کیس کے فیصلہ کے بعد مستقل آئی جی کی تقرری کے حوالہ سے دیکھا جائے گا۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024