احتساب ، انقلاب ، انتخاب۔۔۔۔؟؟؟

وطن ِعزےز مےں الےکشن کا وقت جوں جوں قرےب آرہا ہے۔ اسلام آباد مےں سازشی فےکٹرےاں بھی کھل گئی ہےں۔ بظاہر ےہ فےکٹرےاں ”مےڈ اِن پاکستان“لگتی ہےں لےکن اہلِ خبر، اہل ِہُنر اور اہلِ نظر ان فےکٹرےوں کو ”ملٹی نےشنل“قرار دےنے پر بضد ہےں۔ ان تےن سازشی فےکٹرےوں مےں سے پہلی فےکٹری ”احتساب لمےٹڈ“ ہے۔ لمےٹڈ اس لئے کہ احتساب کا شکار اکثر پٹواری شہنشاہ ، کلرک بادشاہ ےا فُٹ کانسٹےبل ہوتے نظر آتے ہےں۔ ےا پھر سےاست کاروں مےں سے اپنی حکومت مےں زےر عتاب ےا مخالف حکومت مےں حزب اختلاف کے سےاستدان ہی ہےں ، جو احتساب کے کٹہرے تک گھسےٹ کر لائے جاتے ہےں۔ پھر ےہ بھی اےک نا قابلِ تردےد حقےقت اور نا قابلِ تنسےخ ،مُسلسل سچائی ہے کہ جرنےل، جج، جرنلسٹ ےہ تےن عدد اےسی مقدس ”گائے“ ہےں جنہےں کھےنچ کر احتساب کے کٹہرے مےں لانا تو دور کی بات ہے۔ بلکہ ان تےنوں مقدسےن کوسوائے گھٹنوں کے ، چھوا تک نہےں جا سکتا ۔ لہٰذا ، ےہ بات بلا خوفِ تردےد کہی جا سکتی ہے کہ احتساب ، پاکستان مےں انتہائی”لمےٹڈ“ےعنی بہت محدود اور مخصوص ہے۔
”احتساب لمےٹڈ“پاکستان مےں ہر طرح کی آمرےتوں کا برانڈڈاور پسندےدہ نعرہ چلا آرہا ہے ۔ آج کل وفاقی دارلحکومت کی فےکٹری نمبر 1مےں نومبر اور دسمبر کی ےخ بستہ، طوےل اور کالی سےاہ راتوں مےں سب سے پہلے احتساب کہہ کر اقتدار کا ”بےک ڈور“ کھولنے کا مرچ مصالحہ تےار ہو رہا ہے۔ اور وہ جنہےں "خوردہ"کھانے سے دنےا کی کوئی طاقت نہےں روک سکتی وہ شےروانےاں سلوانے کےلئے ”ٹےلرِاعلیٰ“کی دُکان پر لائن لگائے کھڑے ہےں۔
سےاسی صورت حال کے اس نہلے پر جو دہلہ عدالتِ عظمیٰ پاکستان کے حالےہ دو فےصلوں سے آن پڑا ہے اس نے احتساب لمےٹڈکو احتساب "ان لمےٹڈ"مےں تبدےل کر دےا ہے۔ کےونکہ پاکستان کی تارےخ مےں پہلی مرتبہ کسی عدالتی فےصلہ کے ذرےعے....کہنے والے کہتے ہےں کہ مقدس گائے پر ہاتھ ڈالا گےا ہے۔ بعض کارےگر اسے "گےم چےنجر"کہہ رہے ہےں ۔ ان مےں سے اےک فےصلہ بلوچستان بد امنی کےس کے حوالے سے ہے جو اگرچہ قانونی اصطلاع مےں درمےانی فےصلہ کہا جا سکتا ہے لےکن "58"صفحات پر مشتمل اےسا عبوری حکم ہے جس کی مثال عدالتی تارےخ مےں شا ذ ہی مل سکے اور جس نے سازشی فےکٹرےوں کابزنس آسمان پر چڑھا دےا ہے۔
پاکستان مےں "نعرہ انقلاب"اُسی قدر بدنام ہو چکا ہے جس قدر "محکمہ برقےات "بدنام ہے، جسے عرفِ عام مےں "واپڈا "بھی کہا جاتا ہے۔ جس طرح محکمہ برقےات بجلی فراہم کرنے کے علاوہ سب کچھ کر سکتا ہے اسی طرح سے اےک اےسا ملک جہاں ”محلات“مےں رہنے والے بزنس اےمپائرز ، فےکٹری چےن کے مالکان، "فےوڈل لارڈز"اور وڈےرے ، سردار اور خوانےن انقلاب کے نعرے لگا رہے ہوں اور ٹرےڈ ےونےنوں اور طلباءےونےنوں پر پابندی ہو۔ سرکاری املاک”ٹکے ٹوکری “کے رےٹ پر ”پرائےوٹائزےشن“مےں جھونکی جا رہی ہو اور عامل کارکن ، ورکرز اور ہاری حےرت اور استعجاب سے منہ کھولے ، خونخوار سرماےہ داروں کے منہ سے انقلاب کے نعرے سن رہے ہوں وہاں اسے ”سےا سی قےامت“کی نشانےوں کے علاوہ اور کےا کہا جا سکتا ہے۔ ہم سےاستکاری کا اےک اےسا معاشرہ بن گئے ہےں جہاں ہر فرقے ، طبقے، اےجنسی اور رےجنسی کا اپنا اپنا ”قائد ِانقلاب“ہے۔ اس انقلابی کارپورےشن کی مادرِ انقلاب تو مےرے شہر ےعنی اسلام آباد کی دھرتی ہے۔ لےکن اب انقلابےوں نے نومبر، دسمبر کے عرصے مےں اندرون ملک انقلابی دستوں کو "رےڈ الرٹ" دے دےا ہے ۔ جبکہ سمندر پار انقلابےوں کو طلبی کے پروانے جاری ہو گئے ہےں۔ اور انقلاب کے"ماسٹر شےف" کنگ سائز دےگوں مےں "انقلابی ڈش"تےار کرنے کے اجزاءجمع کر رہے ہےں ۔ کےونکہ انقلابےوں کے بقول انتخاب نے بحےثےت طرزِ حکومت پاکستان اور اسکے غرےب عوام کو کچھ نہےں دےاا ور وہ پچاس فےصد ملکی عوام کو غربت کی لکےر سے نےچے ، بھوک، بےماری، لاچاری اور بے روز گاری کی "اسفلُ السافلےن"مےں دھکےل چکے ہےں ۔سازشی فےکٹری نمبر 2کو انتخاب سے پہلے انقلاب نظر آتا ہے۔
اب آئےے انتخابات کی طرف .... انتخابات کے بارے مےں بڑے سازشےوںکا کہنا ہے کہ وہ نہےں ہوں گے۔ مےری ذاتی رائے مےں انتخاب روکنے والے کو آئےن توڑ نا پڑے گا ورنہ انتخابی عمل کا راستہ نہےں روکا جا سکتا۔ درمےانے سازشےوں کا کہنا ہے کہ انتخاب کے اےک سال تک التواءکی گنجائش پاکستان کے آئےن کے اندر ہی موجود ہے۔ اس لئے انتخابات پر اگر ضےائی حملہ کر کے انہےں ملتوی کر دےا جائے تو پھر نوے دن والا فارمولا اپناےا جا سکتا ہے۔ مےں پھر بھی" اُن" کی بات نہےں مانتا ، اس قدر متحرک عدلےہ اور اس قدر منظم مےڈےا کی مو جو دگی مےں اےسے سازش گَروں کے گھروندے پر جوابی حملہ ہو تے دےر نہےں لگے گی۔
تےسرے درجہ کے سازشی جو چورن بےچ رہے ہےں اسکی رو سے انتخاب پاکستان کے مسائل کا حل نہےں ۔ اور نہ ہی ان کے حساب کتاب مےں انتخاب ہوتے نظر آتے ہےں۔ انہےں ہر طرف احتساب اور انقلاب کے پھرےرے لہراتے نظر آتے ہےں ۔ اسلام آباد کے کچھ بارےک "سازِشئےے©"اپنی تھےوری بےچنے کے لئے کبھی گےٹ نمبر 4اور کبھی 7thاےونےو کی نُکر پر ٹکرےں مارتے دکھائی دےتے ہےں ۔ ان کا ےقےن ہے کہ بہت جلد ان کی ٹکر بازی کے ذرےعے اُنکی چکر بازی کامےاب ہو جائے گی۔ اور انہےں اےک دفعہ پھر "بےک ڈور "سے" انٹری " مل سکتی ہے۔
پاکستان کا مستقبل کہاں کھڑا ہے....؟ اےک بے لاگ ،چہار طرفہ، منصفانہ اورعادلانہ احتساب ....؟ مےں ےا”انقلابِ فرانس....؟؟؟“جےسے کسی بے رحم اور خون آشام انقلاب مےں ےا پھر سوےلےن نظام کے تحت اےک "ٹرانسپےرنٹ اور فیئر اےنڈ فری "انتخاب مےں ، اِس کا فےصلہ پاکستا ن کے آئےن کے مطابق صرف ”عوامی استصواب“کے ذرےعے ہی ہو سکتا ہے۔ اس استصواب کا ”مےکا نزم“آئےنی طور پر انتخاب کے ذرےعے طے کر دےا گےا ہے۔ اس مرتبہ ووٹر کا امتحان ہے کہ وہ احتسا ب ، انقلاب اور استصواب کے ذرےعے اپنا فےصلہ دے۔
فےصلے کا وقت آبھی چکا ہے اس کے باوجود احتسابئےے، انقلابئےے، اور انتخابئےے تےنوں ڈِھل ملِ ےقےن کی کےفےت سے باہر نہےں آرہے۔ اےسا کےوں ہے....؟”مجھ“سے جواب مت مانگےں ورنہ مےں اور کُھل کر بولوں گا توکُچھ اور بڑے نارا ض ہوں گے۔ مےں نظرےہءضرورت کو نہےں مانتا لےکن حسب حال طرےقہ ےہی ہے کہ جواب آپ خود تلاش کرےں ۔