لاہور کے 594 سے زائد قبرستانوں میں صفائی کی ابتر صورتحال‘ مردوں کی ہڈیوں کا کاروبار: نوائے وقت سروے
لاہور (سروے: فرخ بصیر) صوبائی دارالحکومت کے طول و عرض میں موجود 594 سے زائد قبرستانوں میں صفائی کی ناقص صورتحال کے باعث نشئیوں کے ڈیرے‘ گندگی‘ جھاڑ جھنکار اور بے ترتیب قبروں کے باعث ان قبرستان میں تدفین کے لئے آنے والوں کو قبریں پھلانگنا پڑ جاتی ہیں جبکہ ان قبرستانوں میں سے اکثر مناسب لائٹنگ‘ حفاظتی جنگلوں‘ داخلی گیٹوں‘ سیوریج سسٹم سے محروم ہیں جس کی وجہ سے عام آدمی کے لئے اپنے پیاروں کی آخری آرام گاہ ڈھونڈنا انتہائی مشکل امر بن چکا ہے جس قبرستان میں بھی جائیں گورکن جگہ نہیں ہے کا کہہ کر ٹال دیتے ہیں مگر معقول رقم کا اشارہ ملتے ہی سائل کو مناسب جگہ مہیا کر دی جاتی ہے۔ ان قبرستانوں میں جہاں چھوٹے بڑے پیروں‘ فقیروں کے مزارات کی بہتات ہے وہاں قبضہ گروپوں اور جادو ٹونے کرنے والوں نے بھی اپنے ڈیرے گورکن مافیا کی مدد سے قائم کر رکھے ہیں۔ سرشام ہی ان قبرستانوں کے خاص کونے کھدرے چرس کے دھویں سے ڈھک جاتے ہیں مگر اس کا قبرستان انتظامیہ نوٹس لیتی ہے نہ مقامی پولیس جبکہ بعض قبرستانوں میں مردوں کی پرانی ہڈیاں فروخت کرنے کا قبیح کاروبار بھی ڈھٹائی اور دھڑلے سے کیا جاتا ہے۔ سب سے زیادہ قبرستان عزیز بھٹی ٹا¶ن میں (126) ہیں۔ ان میں سے صرف 292 قبرستان چاردیواری اور 357 کے گیٹ ہیں جبکہ 407 میں جناز گاہیں‘ 419 میں روشنی کا مناسب بندوبست ہے۔ مذکورہ قبرستانوں میں سے 12 محکمہ اوقاف‘ 10 کوآپریٹو سوسائٹیز اور 406 نجی قبرستان ہیں تاہم لاہور کا سب سے بڑا قبرستان میانی صاحب شمار ہوتا ہے جو 8 علاقوں پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد ماڈل ٹا¶ن‘ ڈی ایچ اے‘ بدھوکا آوا‘ بی بی پاکدامن‘ گارڈن ٹا¶ن قبرستان‘ شادمان قبرستان‘ کریم بلاک قبرستان‘ اچھرہ قبرستان شامل ہیں۔ میانی صاحب میں مجموعی طور پر 175 گورکن کام کرتے ہیں جنہیں متوفیان کے ورثا ادائیگی کرتے ہیں۔ 1264 کنال پر پھیلے میانی صاحب قبرستان میں لاوارث لاشوں کے لئے مختص دس کنال اراضی پر قبروں کی بجائے قبضہ گروپ نے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ میانی صاحب میں کچا کھاتہ فیس 100‘ پکا کھاتہ کی تدفین فیس 1000‘ پکی قبر کی فیس 20 ہزار‘ کچی قبر کی فیس 3 ہزار‘ قبر کی ریزرویشن فیس 5000‘ گارے سے بنی 3 درجاتی قبر کی فیس 1000‘ مزار کی پکی قبر کی فیس 25 ہزار‘ فائبر شیٹ کے ساتھ قبر کی فیس 20 ہزار‘ قبر پر مینارہ بنانے کی فیس ایک لاکھ‘ احاطے کی دیوار مرمت کرنے کی فیس 1000 مقرر ہے مگر حسب ضرورت اور موقع گورکن حضرات متوفیان کے لواحقین سے نذرانہ وصول کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ لاہور کے قبرستانوں میں آج تک بنائی جانے والی قبروں کی تعداد اکٹھی نہیں کی جا سکی تاہم میانی صاحب میں روزانہ 15 سے 20 میتیں اور ماہانہ 6 سو میتیں دفن کی جاتی ہیں۔ قبرستان میانی صاحب کے ایڈمنسٹریٹر ادریس شہزادہ کا کہنا ہے کہ میانی صاحب میں 100 سے زائد چھوٹے بڑے مزارات اور معروف خاندانوں کے متعدد احاطے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عیدالاضحی سے قبل مکمل طور پر صفائی کا اہتمام کر لیا جائے گا جبکہ ڈی سی او لاہور احد چیمہ کے حکم پر قبضہ گروپوں سے کروڑوں روپے کی زمین واگذار کرائی جا چکی ہے جبکہ یہاں پر شاذ و نادر ہی نشئی آتے ہیں‘ 90 فیصد اڈے ختم کرا دئیے ہیں اور باقاعدہ سکیورٹی سٹاف تعینات ہے۔