لاہور (نامہ نگار + اپنے نامہ نگار سے) شاہراہ قائداعظم پر وکلا نے پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا اور اس کی وردی پھاڑ دی۔ بعدازاں وکلا ایوان عدل چلے گئے اور لاہور بار ایسوسی ایشن نے آج بروز منگل ہڑتال کی کال دے دی کہ پولیس نے وکلا پر تشدد کیا ہے۔ بعدازاں پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی وکلا سے صلح ہو گئی ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور بار نے آج ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ وکلا کی جانب سے ہڑتال کی کال پر پولیس حکام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور پولیس افسران نے مجبوراً گھٹنے ٹیک دئیے۔ لاہور بار ایسوسی ایشن کے مطابق دو وکیل قاسم اور چودھری نذیر گاڑی پر آرہے تھے کہ پرانی انارکلی پولیس نے انہیں ناکہ پر رکنے کا اشارہ کیا تو وکلا گاڑی روکتے روکتے تھوڑا آگے چلے گئے جس پر پولیس اہلکاروں نے انہیں گاڑی سے باہر نکال کر بے جا تشدد کا نشانہ بنایا۔ صدر لاہور بار ایسوسی ایشن شہزاد حسن شیخ نے کہا حکمرانوں نے لاہور کو ہی نہیں بلکہ پورے پنجاب کو پولیس سٹیٹ بنایا ہوا ہے اور پولیس کو کوئی روکنے والا نہیں۔ انہوں نے کہا پولیس کے ہاتھوں وکلا بھی محفوظ نہیں تو پھر یہاں عام آدمی کا کیا حال ہو گا۔ انہوں نے کہا پولیس کو شاید اس بات کا اندازہ نہیں وکلا ایک آمر اور بدترین ڈکٹیٹر سے ٹکر لے سکتے ہیں تو اس کے مقابلہ میں پولیس کوئی چیز نہیں۔ انہوں نے کہا وکلا کو تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس ملازمین کو عبرت کا نشان بنا دیں گے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024