اسلام آباد (وقائع نگار + خبرنگار +ایجنسیاں) سینٹ میں پیر کو معطل وفاقی وزراءکو کام سے روکنے‘ بیرون ملک سے 500 ارب ڈالر کی پاکستانی دولت کی واپسی کیلئے اقدامات کا مطالبہ کر دیا گیا۔ وزیراعظم کو ارکان سینٹ کی تشویش سے آگاہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ (ق) لیگ کی رہنما سینیٹر نیلوفر بختیار نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ملک بھر میں بینظیر بھٹو کرائسس سنٹر بند ہو رہے ہیں صوبے ان کا انتظام سنبھالنے کیلئے تیار نہیں۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ جن ارکان نے اثاثوں کے گوشوارے جمع نہیں کرائے باعث شرم ہے بدقسمتی سے پارلیمنٹ اور بیورو کریسی میں دوہری شہریت والے بھی بیٹھے ہیں۔ دوہری شہریت رکھنے والا پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا اس بارے رولنگ دی جائے۔ کسی دوسرے ملک کی وفاداری کا حلف اٹھانے والا ملک کے ساتھ کیسے مخلص ہو سکتا ہے۔ سینیٹر محمد علی درانی نے مطالبہ کیا کہ سوئس بنکوں اور دیگر ملکوں میں پانچ سو ارب ڈالر کی پاکستانی دولت کی واپسی کیلئے اقدامات کئے جائیں حکومت ان افراد کے ناموں کو حاصل کرکے قوم کو اس سے آگاہ کرے۔ ایم کیو ایم کے عبدالحسیب خان نے کہا کہ بیورو کریسی کی جانب سے اٹھارہویں ترمیم کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر زاہد خان نے مطالبہ کیا کہ معطل وزراء کو کام سے روکا جائے۔ وزیر خزانہ کس حیثیت سے کام کر رہے ہیں ان کی رکنیت معطل ہے۔ پیر کے روز ایوان بالا کے اجلاس میں وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی جانب سے صدر آصف زرداری کے خلاف ریمارکس پر حکومتی ارکان نے وزیراعلی کے خلاف آئین کی پامالی پر انکے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے دونوں جماعتوں کے ارکان کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے گئے مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ ملک میں دیانت دار حکومت قائم کی جائے۔ فاٹا اور جے یو آئی کے ارکان سینٹ نے حکومت کی جانب سے پرویز مشرف کی پالیسیوں کو جاری رکھنے اور ترقیاتی فنڈز روکنے پر ایوان سے واک آﺅٹ کیا۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے کہا کہ سینٹ اجلاس کو اہمیت نہیں دی جا رہی‘ وزراء ایوان میں جو اعلانات کرتے ہیں ان پر عمل نہیں کیا جاتا۔ پیر کے روز ایوان بالا کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینٹ جان محمد جمالی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس شروع ہوا تو پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر صابر بلوچ نے کہا کہ جمعہ کے روز لاہور بھاٹی گیٹ میں وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے ایک جلسے میں صدر آصف زرداری کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دئیے ہیں اس قسم کے ریمارکس کسی سیاستدان کو زیب نہیں دیتے۔ شہباز شریف نے ایجنسیوں کے کہنے پر یہ رویہ اختیار کیا ہے۔ اس کے جواب میں مسلم لیگ کے چیئرمین سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے ایک سال قبل وزیراعظم کو بتایا تھا کہ ملک میں چلنے والی 10 کارپوریشنز کرپشن کے باعث ڈوب رہی ہیں جن میں ریلوے‘ پی آئی اے‘ سٹیل ملز بھی شامل ہیں انہوں نے اپنی تجویز میں حکومت کو ان کارپوریشنز کے سربراہوں کی تبدیلی اور اچھی ساکھ کے حامل لوگوں کی تعیناتی کا مشورہ دیا تھا وزیراعظم نے میاں نواز شریف کی تجویز سے اس وقت اتفاق کیا تھا تاہم پتہ نہیں کس کے کہنے پر انہوں نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔ مسلم لیگی قائدین نے کرپشن کے خلاف مہم شروع کی ہے جس کے ردعمل کے طور پر سندھ میں مسلم لیگ کے دفاتر کو جلایا جا رہا ہے یہ دانستہ طور پر حالات کو خراب کرنے کی کوشش ہے حکومت نے اس لاقانونیت پر تاحال کوئی نوٹس نہیں لیا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر صلاح الدین ڈوگر نے کہا کہ صدر آئینی طور پر ملک کا سربراہ ہوتا ہے ان کیخلاف توہین آمیز ریمارکس آئین کیخلاف ہیں جو آئین کیخلاف بات کرے اسکے خلاف کارروائی کی جائے۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر حافظ رشید احمد نے کہا کہ ہمارا اتحاد آمر پرویز مشرف کو اقتدار سے ہٹانا تھا پرویز مشرف کے دور میں ہمارے علاقوں پر ڈرون حملے ہو رہے تھے یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ امسال حکومت نے 15 ارب کا اعلان کیا تاہم ابھی تک صرف 55 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ زاہد خان نے کہا کہ ویسے الیکشن کی بات ہو رہی ہے کہ سینٹ الیکشن بہت اہم ہے مگر حکومت سینٹ کا احترام نہیں کر رہی ہے قبل ازیں سردار جمال لغاری نے ایوان میں تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ 24 اکتوبر کو جینوا سے اسلام آباد آتے ہوئے پی آئی اے کی پرواز میں میرا بیگ گم ہو گیا ہے اور پی آئی اے نے اس بارے میں کچھ نہیں کیا۔ سینیٹر محمد علی درانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ احتساب کا بل پڑا ہوا ہے اس پر کوئی کام نہیں ہو رہا ہے اور ہمارے ملک کے 5 سو ارب ڈالر بیرون ملک بنکوں میں جمع کرائے گئے ہیں یہ چوری کا مال ہے۔ حکومت اور اپوزیشن ارکان نے تمام بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم کی فراہمی کے بارے میں مشترکہ طور پر بل سینٹ میں پیش کر دیا۔ قائد ایوان کے بروقت ایوان میں داخلے سے حکومت ایوان بالا میں کورم پورا نہ ہونے کی خفت سے بچ گئی چیئرمین نے وزیراعلی پنجاب کیخلاف صابر بلوچ کے ریمارکس حذف کرا دئیے اجلاس آج منگل کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
سینٹ
سینٹ