بائیڈن انتظامیہ پاکستان کے کردار کی معترف
امریکی صدر جو بائیڈن نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں اپنے پہلے خطاب کے دوران افغان امن عمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد بحال کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے فوج واپس بلانے کا یہی وقت ہے۔ ہمارا مقصد نسلوں تک افغانستان میں لڑتے رہنا نہیں تھا۔ ہم نائن الیون حملے کرنیوالوں کو سزا دینا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خطرے کو ختم کردیا ہے اور اب بیس برس بعد فوج کو گھر واپس بلانے کا وقت آگیا ہے۔ جو بائیڈن نے مزید کہا کہ ہم چین اور روس سے تصادم نہیں چاہتے۔ ہم چین کے ساتھ اقتصادی میدان میں مقابلے کے لیے تیار ہیں۔
دوسری جانب، امریکی سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کے رکن سینیٹر وین ہولن نے کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاک افغان سرحدی علاقے میں ڈیوٹی فری ایکسپورٹ زونز بنائیں گے جہاں سے مخصوص ڈیوٹی فری اشیا امریکہ برآمد کی جاسکیں گے۔ بائیڈن انتظامیہ میں موجود کئی لوگ پہلے ہی اس تجویز کی حمایت کرچکے ہیں۔ سینیٹر ہولن نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ وزیراعظم عمران خان سے بات کر کے پاک امریکہ مذاکرات بحال کریں کیونکہ افغان تنازعے کے خاتمے کے لیے امریکہ کو پاکستان کی مدد کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے لیے امریکی صدر کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے سینیٹر ہولن کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ امن مذاکرات میں پاکستان نے خصوصی کردار ادا کیا ہے اور ہمیں پاکستان کے ساتھ تعلقات بحال کرنے چاہئیں۔
امریکہ میں صدر سمیت تمام اہم عہدیدار افغان امن عمل کے حوالے سے پاکستان کے کردار کوبھی تسلیم کرتے ہیں اور دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی طرف سے دی جانے والی قربانیوں کا بھی اعتراف کرتے ہیں لیکن عملی طور پر ان کی طرف سے پاکستان کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جس کا وہ حق دار ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ 2001ء میں امریکہ کی طرف سے افغانستان میں شروع کی جانے والی جنگ کا اتنا نقصان امریکی اور نٹیو افواج کو بھی نہیں ہوا جتنا نقصان پاکستان نے اٹھایا۔ اس حوالے سے امریکی انتظامیہ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ بہت گہرے اور دیرینہ تعلقات ہیں اور دنیا کا کوئی بھی اور ملک افغانستان میں قیام امن کے لیے وہ کردار ادا نہیں کرسکتا جو پاکستان ادا کرسکتا ہے۔ بھارت خود کو افغانستان کے معاملات میں حصہ دار ظاہر تو کرتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کا افغانستان اور اس کے معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں اور اس کا اصل مقصد افغان سرزمین کو استعمال کر کے اپنے پاکستان مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔