ترکی کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت فیوچر پارٹی نے ترک صدر رجب طیب اردوآن کے ملک چلانے کے طریقہ کار کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ ترکی میں فرد واحد کی حکمرانی ختم کرنے کے لیے جدو جہد کررہے ہیں۔ صدر طیب ایردوآن نے اپریل 2017 میں ایک عوامی ریفرنڈم کے بعد 2018 کے وسط میں عمل میں آنے والے پارلیمانی نظام کو دوسرے صدارتی نظام میں تبدیل کردیا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترکی کی حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی جماعتوں ریپبلکن پیپلز پارٹی اور کرد نواز ڈیموکریٹک پیپلزاورگڈ پارٹی ترکی میں صدارتی نظام کی مخالف جماعتوں میں شامل ہیں۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ ترکی میں صدر طیب ایردوآن نے اپنی آمریت مسلط کرنے اور فرد واحد کے فیصلوں کے لیے پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام میں تبدیل کیا۔ اس تبدیلی کے بعد صدر مملکت ملک کے مطلق العنان حکمران بن گئے۔ انہیں وسیع اختیارات حاصل ہیں اور وہ پارلیمنٹ سے رجوع کیے بغیر اپنی مرضی کے افسران کا تقرر کرنے کے ساتھ جس وزیر یا افسر کو چاہئیں معزول کرسکتے ہیں۔مستقبل پارٹی کے ایک سینئر عہدیدار ، جس کی بنیاد گذشتہ سال داو ادوگلو نے رکھی تھی نے زور دے کر کہا کہ ہماری نئی پارٹی کے سیاسی پروگرام میں ترکی کے موجودہ صدارتی نظام کوپارلیمانی نظان میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ فیوچر پارٹی برائے انسانی حقوق کے نائب سربراہ وحیدالدین اینجہ نے کہا صدارتی نظام ہ تو کوئی قابل قبول حکومتی طریقہ کار ہے اور نہ ہی ترک قوم کو ایسے نظام کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج ترکی کے حالات اس لیے خراب ہیں کہ یہاں صدارتی نظام اور فرد واحد کی حکومت ہے۔ ماضی میں ترکی کے حالات ایسے نہیں تھے بلکہ اس سے کہیں بہتر تھے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024