عالمی ختم نبوت فائونڈیشن کا تحفظ ختم نبوت کے عہد کا اعادہ
عالمی ختم نبوت فاؤنڈیشن اور انجمن خدام الصوفیہ کے امیر اور ملت ٹرسٹ کے چیئرمین پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے گزشتہ روز نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحفظ ختم نبوت ہمارا فرض ہے جو ریاست پاکستان کی اساس ہے۔ انہوں نے سندھ اسمبلی میں پیش ہونے والے بل کو غیر شرعی و غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ دنیا میں کسی ملک میں تبدیلی مذہب پر پابندی نہیں۔ دریں اثناء گزشتہ روز لاہور میں پیر آف بھرچونڈی شریف میاں عبدالخالق کی زیرصدارت تمام مکاتب فکر کی 50 سے زائد دینی و سیاسی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس نے سندھ اسمبلی میں پیش ہونے والے بل کو غیر شرعی و غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ ’غیر مسلموں کو اسلام قبول کرنے سے جبراً روکنا کفر ہے۔
انگریزوں نے مسلمانوں کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی جو سازشیں کیں‘ ان میں قادیانی فرقے کا ظہور سب سے شدید تھا۔ اس فرقے کے بانی نے‘ مسلمانوں کو انگریزوں کا غلام بنانے کے لئے‘ ختم نبوت کے عقیدے میں نقب لگانے کی سازش کی۔ مرزا غلام احمد نے یہ جاننے کے باوجود کہ مسلمانوں کے تمام مسالک اور فرقوں کا اس پر اتفاق ہے کہ‘ ختم نبوت کا منکر کافر ہے‘ نبوت کا دعویٰ کر دیا ۔ اس کے نتیجے میں پیدا مفاسد کا نوائے وقت کے بانیان حمید نظامی اور مجید نظامی نے بروقت ادراک کیا اور اس فتنے کے استیصال کے لئے جید علمائے کرام اور عامۃ المسلمین کے ساتھ مل کر زبردست تحریک چلائی۔ نوائے وقت نے حرمت خواجہ یثربؐ کی خاطر‘ نقصانات بھی اٹھائے۔ بالآخر جدوجہد رنگ لائی اور وہ یوم سعید آ گیا جب وزیراعظم بھٹو کے دور میں پارلیمنٹ نے آئین میں ترمیم کرتے ہوئے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا۔ اس کامیابی پر عالم اسلام میں خوشیاں منائی گئیں۔ اور خصوصاً عاشق رسولؐ مجید نظامی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔ نوائے وقت نے قادیانی فتنہ کی سرکوبی میں جو کردار ادا کیا وہ اس کے بانیان اور نوائے وقت گروپ سے وابستہ ہر فرد کیلئے توشہ آخرت ہے۔
سندھ اسمبلی میں پیش ہونے والے بل کا مقصدبادی النظر میں الحادی قوتوں کے اس پراپیگنڈہ کو تقویت پہنچانے کا ہے کہ پاکستان میں جبراً مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے جو سراسر بہتان ہے۔ پاکستان میں مسیحی‘ ہندو‘ سکھ اور دیگر اقلیتوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت ازروئے آئین ہر پاکستانی پر فرض ہے۔ اتنی تاکید کی موجودگی میں متنازعہ بل‘ جسے تمام مکاتب فکر متفقہ طور پر غیر آئینی اور غیر شرعی قرار دے چکے ہیں‘ لانا‘ عوام میں بے چینی پیدا کرنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ امید ہے کہ سندھ اسمبلی اس غیر دانشمندانہ اقدام سے اجتناب کریگی۔