افراط زر‘ مہنگائی‘ بیروزگاری‘ نئی بھرتی پر پابندی‘ یوٹیلٹی بلز‘ سکول فیس‘ بیماری اور مہمانداری نے مزدور ‘ محنت کش اور غریبوں کی زندگی میں مسائل و مشکلات کا سرخ دائرہ لگا دیا ہے۔ یقین کریں زندگی مشکل سے مشکل تر ہوتی جارہی ہے، سفید پوش کا بھرم ٹوٹ رہا ہے حکمران پلیز خدا کا خوف کریں ایسا نہ ہو مزدور اپنے ہاتھوں خود اپنی زندگی کا چراغ گل کرنا شروع کر دیں۔ یوم مزدور کی نسبت سے گفتگو کرتے ہوئے مزدور دوست راہنما چیئرمین آل پاکستان واپڈا ہائیڈرل ورکرز یونین چکلالہ راولپنڈی راجہ کامران سلیم نے رندھی ہوئی آواز میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان ایک سے 14 گریڈ تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ کو ایک تولہ سونے کے برابر کرنے کا اعلان کر دیں تواس انسان د وست قدم سے محنت کش طبقے کی زندگیوں میں آسودگی کی ٹھنڈی ہوا آسکتی ہے۔ محنت کش کی زندگی کیسی گزر رہی ہے؟ اس سوال پر لیبر لیڈر نے بتایا مہنگائی 300فیصد بڑھ گئی جب کہ تنخواہیں جوں کی توں ہیں۔ تنخواہ میں صرف دس دن کا پہیہ چلتا ہے۔ اگر محنت کش کی گرانی کے مطابق سرپرستی ہوتی رہے تو پریشانیوں اور آلام کے بادل چھٹے رہیں گے۔ گزشتہ دس سال سے واپڈا میں نئی بھرتی نہیں ہوئی ‘ آبادی بڑھ گئی صارفین تین گناہ زیادہ ہوگئے جب کہ ملازمین تعداد بہت کم ہے۔ اس کمی کے باوجود واپڈا ملازمین خدمات کا سلسلہ دراز کررہے ہیں ہماری خواہش ہے کہ لائن مین کی بھرتی کے لیے گریجویشن کی شرط ختم کرکے اسے مڈل کر دیا جائے تو تازہ دم نوجوان آئیں گے اور اس سے مسائل بڑی حد تک کم ہوسکتے ہیں/ 1886 میں بیس گھنٹے مشقت کی بجائے آٹھ گھنٹے ڈیوٹی لینے کا حکم جاری ہوا اوراس طرح مزدوروں کے یہ الفاظ درست ثابت ہوئے اور یوم مئی دنیا بھر میں محنت کشوں کا عالمی دن کے طور پر منایا جانے لگا۔ اس دن مزدور تجدید عہد کرتا ہے کہ ہم اپنے حقوق کیلئے ہمیشہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔ آج ٹریڈ یونین، تحریک اور محنت کشوں کے موجودہ حالات ایک تشویش ناک مسئلہ ہیں۔ ملک بھر میں ہزاروں ٹریڈ یونین اور لیبر فیڈریشن موجود ہیں لیکن آج بھی محنت کش انتہائی نامساعد حالات سے دوچار ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک بھر میں محنت کش طبقہ سات کروڑ کی تعداد ہے، جن میں سے اکثر و بیشتر مزدور کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔آج بھی مزدور کا استحصال جاری ہے۔ نہ ہی مزدور تنظیموں کے ساتھ انتظامیہ اور صنعت کار باقاعدگی سے معاہدہ کرتے ہیں اور نہ ہی منافع میں اُن کا حصہ ہوتاہے۔ خدا کرے اس ملک میں آجر اور اجیر کے درمیان فاصلہ ختم ہوجائے اور مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے قبل اس کی مزدوری اُسے ادا کردی جائے۔ یوم مئی ایک روایتی دن ہے یہ پاکستان کے محنت کشوں کو منظم کرتا ہے، انہیں محبت اور بھائی چارے کا احساس دلاتا ہے اور ان کے اندر قوم و ملک کی تعمیر ترقی کیلئے جذبہ پیدا کرتا ہے۔ یہ محنت کشوں کی فتح کا دن ہے اور دنیا بھر کے محنت کش اس دن شکاگو کے جیالوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس تحریک کو عالمی بنادیا اور اپنے حقوق کیلئے ایک لازوال مثال قائم کی۔ پاکستان کے مزدور اپنے وطنِ عزیز سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں، ان کے دلوں میں ایمان اور اتحاد کی شمع روشن ہے۔ ان کے خون میں محنت اور جدوجہد کا جذبہ شامل ہے۔ درحقیقت محنت ہی ان کا ایمان اور ان کی عظمت ہے۔ دنیا بھر میں پاکستان کے مزدوروں کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے اور پوری دنیا ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتی ہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں مزدوروں کو وہ حقوق حاصل نہیں ہیں جوکہ پارلیمنٹ کا پاس شدہ آئی آر اے ایکٹ 2012ء میں درج ہے حالانکہ یہ محنت کش پاکستان کی تعمیر و ترقی کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024