زرداری صاحب ذاتی الزام تراشیوں کا دفتر نہ کھولیں، کیچڑاچھالنےاورتاریخ کو مسخ کرنے سے گریز کریں:نوازشریف
پاکستان کے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں آج ایک بڑےاصولی اور نظریاتی مشن کی جدوجہد میں مصروف ہوں.زرداری کا تازہ بیان قومی جماعت کی قیادت کرنیوالے فرد کے شایان شان نہیں.میری جدوجہد کامقصد پاکستان کےعوام کے حق حکمرانی کی بحالی ہے.میں اس طرح کی سیاسی بیان بازی کا حصہ نہیں بننا چاہتا. انہوں نے کہا کہ زرداری اپناوژن عوام کےبجائےکسی اورکےپلڑےمیں ڈالناچاہتےہیں توشوق سےڈالیں.زرداری صاحب کیا اتنے بھولے اور معصوم تھے کہ میرے ورغلانے میں آگئے؟زرداری صاحب کیچڑاچھالنےاورتاریخ کو مسخ کرنے سے گریز کریں.نوازشریف کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب کے’’اینٹ سے اینٹ بجانے‘‘والے بیان پراسی شام ناپسندیدگی کا پیغام بھیجا تھا.اگلے دن زرداری صاحب سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی تھی.اس وقت زرداری صاحب نے کیوں نہیں بتایا کہ انہیں یہ پٹی میں نے پڑھائی؟وعدہ خلافی کس نےکی؟دھوکہ کس نےدیا؟حکومت کا حصہ بننے کیلیےمشرف کےمواخذے،ججوں کی بحالی،سترہویں ترمیم کاخاتمہ شرائط رکھی تھیں.مشرف سے اختلاف کا مقصدیہ نہیں ہوناچاہیے کہ ادارے کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے.آج تین سال بعد زرداری صاحب کو سچ بولنے کا خیال کہاں سے آگیا؟کس نے تحریری معاہدوں سے انحراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ’’ قرآن وحدیث‘‘ نہیں.زرداری صاحب کو یاد ہونا چاہیے کہ وہ ایک بڑے قومی سیاستدان کےہمراہ رائیونڈ میرے پاس آئے تھے.زرداری صاحب نے یہ بتایا کہ وہ میرے اشاروں پرچل رہے تھے.زرداری صاحب قوم کو آج یہ بھی بتادیں کہ وہ کس کی کٹھ پتلی ہیں.زرداری صاحب کل میری زبان بول رہے تھے تو آج کس کی زبان بول رہے ہیں.بہتر ہوگا زرداری صاحب ذاتی الزام تراشیوں کا دفتر نہ کھولیں.زرداری صاحب اپنی توجہ انتخابات پر مرکوز رکھیں.زرداری صاحب کو معلوم ہے کہ اس میں میرا یا وفاقی حکومت کا کوئی تعلق نہ تھا.زرداری صاحب کی جماعت دیہی سندھ تک سکڑ چکی ہے.زرداری صاحب نوشتہ دیوارپڑھنے کی کوشش کریں.زرداری صاحب نے اصرار کیا تھا کہ مشرف کے تمام اقدامات کی پارلیمانی توثیق کردی جائے.مشرف کے اقدامات کی پارلیمانی توثیق سے میں نے انکار کیا تھا.زرداری صاحب جانتے ہیں سندھ میں ڈاکٹر عاصم یا دوسروں کیخلاف نیب کارروائیاں کس کے کہنے پرہوئیں