ایران جوہری مذاکرات میں شامل ہو، فر انسیسی صدر: موجودہ معاہدے پر سمجھوتہ نہیں کرینگے: حسن روحانی
پیرس /تہران (اے این این + اے پی پی) فرانس کے صدر ایمانویل ماکرون نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ٹیلیفون گفتگو کے دوران انہیں جوہری مذاکرات میں شامل ہونے پر زور دیا ہے۔ جس پر ایرانی صدر نے کہا کہ سات عالمی طاقتوں کے ساتھ قائم موجودہ جوہری معاہدے پر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔اس سے قبل فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے اتفاق کیا تھا کہ موجودہ جوہری معاہدہ ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کا بہترین طریقہ ہے۔ تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اٹھائے جانے والے بعض خدشات کا تدارک بھی ضروری ہے۔صدر ٹرمپ آنے والے ہفتوں میں یہ فیصلہ کرنے والے ہیں کہ وہ سنہ 2015 میں ہونے والے معاہدے میں شامل رہیں گے یا نہیں۔ ایران اور فرانس کے رہنمائوں کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو ایک گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہی۔ صدر میکخواں نے کہا کہ مذاکرات کو تین اضافی ناگزیر موضوعات کو شامل کرنے کے لیے وسیع کیا جائے جس میں سنہ 2025 میں اس معاہدے کے خاتمے کے بعد کی صورت حال پر مباحثہ، مشرق وسطی کے تنازع میں ایران کی شمولیت اور اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر بات چیت شامل ہے۔ ایرانی صدر روحانی نے میخواں کو بتایا کہ ایران سنہ 2025 کے بعد بین الاقوامی قوانین کی اپنے وعدے سے زیادہ پابندیوں کو قبول نہیں کرے گا۔ امریکہ کے معاہدے میں شامل رہنے کی صورت میں بھی یہ ان کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ سلوک نے ایران کی بین الاقوامی ساکھ خراب کی ہے۔ فرانس کے ساتھ رشتے مضبوط کرنے کے لیے کام کریں گے اور 'تمام شعبے' میں تعاون کرنا چاہیں گے۔ اے پی پی کے مطابق فرانس کے صدر ایمانویل ماکرون سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے صدر حسن روحانی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی معاملات کے ساتھ ساتھ علاقائی حالات کے بارے میں تعاون کی بے پناہ گنجائش موجود ہے۔ ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکی صدر کا موقف معاہدے میں شامل دیگر سات ممالک کے موقف کے منافی ہے۔فرانس کے صدر امانوئل ماکرون نے بھی اس موقع پر دونون ملکوںکے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین اور خاص طور سے فرانس، ایٹمی معاہدے کو برقرار رکھنے کی حمایت جاری گا۔ ان کا ملک مشرق وسطی میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ جامع ایٹمی معاہدہ علاقائی مسائل اور مشکلات کے حل کا بہترین ذریعہ ہے۔