نگران دور حکومت میں مناسب ماحول میسر آیا تو وطن واپس آ جاﺅں گا : مشرف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اے پی ایم ایل کے چیئرمین اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ 1999 میں ٹیک اوور کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن میاں نواز شریف نے میرے ہوائی جہاز کو لینڈنگ کی اجازت نہ دے کر کام کو آسان کر دیا تھا۔ پرویز مشرف نے ان خیالات کا اظہار اے پی ایم ایل کے سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں گذشتہ روز ارکان کے سوالات اور بعدازاں میڈیا کانفرنس سے بات چیت کرتے کیا۔ اجلاس میں اے پی ایم ایل کے صدر ڈاکٹر محمد امجد ، مہرین ملک آدم، سید فقیر حسین بخاری و دیگر رہنماﺅں نے شرکت کی۔ اجلاس میں پرویزمشرف کی وطن واپسی، انتخابی مہم اور امیدواروں کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ بعدازاں ویڈیو لنک پر پارٹی ارکان اور اخبار نویسوں کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات پر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پی ایم ایل این کے قائد میاں نواز شریف ووٹ کی عزت نہیں کرتے۔ میں ووٹ کو عزت دیتا ہوں۔ میرے زمانے میں فوج الیکشن کراتی تھی اور تمام قسم کے انتخابات آزادانہ ہوا کرتے تھے لیکن ان کے زمانے میں پیسے چلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی یہ بات درست نہیں ہے کہ میں نے مارشل لاءلگایا۔ ملک میں حالات خراب تھے۔ میں آرمی چیف تھا، میرا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ ٹیک اوور کروں۔ جب میں ملک سے باہر تھا تو مجھے فارغ کرنے کا حل سوچا گیا اور میرے ہوائی جہاز کو لینڈ نہیں کرنے دیا گیا۔ پاکستان کے آرمی چیف کے جہاز کو ہندوستان بھیجنا چاہ رہے تھے۔ اس طرح انہوں نے کام کو آسان کر دیا جس پر فوج نے ایکٹ کیا تھا اور جو صحیح تھا۔ میاں نواز شریف مجھ سے پہلے بھی فوج کے سربراہ کو تین ماہ پہلے نکال چکے تھے۔ ان کے دماغ میں فتور ہے۔ 1999 کے بعد یہ بھیک مانگتے تھے اور سعودی عرب کے شاہ عبداللہ نے مجھ سے بات کی تھی۔ میاں نواز نے خود اپنے پاﺅں پر کلہاڑا مارا تھا۔ پاکستان میرے ساتھ ہے۔ میاں نواز شریف کے خلاف ہائی جیکنگ کا کیس موجود ہے۔ اس کیس کو کھلنا چاہیے تھا لیکن اس کیس کو ختم کر دیا گیا۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ سارے جہاز کا عملہ اور پائلٹ وغیرہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ میاں نواز شریف کو ان کے حالات پر چھوڑ دیا جائے یہ اپنی قبر کو خود کھود رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ صدارت سے مستعفیٰ ہونے کے بعد ایک سال ملک میں رہنے کے بعد ملک سے باہر آئے تھے۔ وہ الیکشن میں بھی حصہ لینا چاہ رہے تھے تا ہم انھوں نے چار حلقوں سے کاغذات نامزدگی بھی داخل کیے تھے۔ ان پر کوئی الزام نہیں تھا، انھیں کوئی سزا بھی نہیں ملی تھی تا ہم انھیں ڈسکوالی فائی کر دیا گیا۔ انھیں صرف چترال کے حلقے سے ڈس کوالی فائی نہیں کیا گیا بلکہ ہائی کورٹ نے تاحیات پابندی لگا دی۔یہ دوہرا معیار نہیں تو اور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وطن واپسی کے لئے مناسب وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔ چوہدری افتخار کے دور میں عدلیہ کی سوچ یکطرفہ تھی۔ چوہدری افتخار تو اب ریٹائرڈ ہو گئے۔ امید ہے کہ انہیں اب انصاف مل جائے گا۔ میاں نواز شریف کا حکم اب بھی سرکاری اہلکاروں پر چل رہا ہے۔ سات ماہ گذرے میرا پاکستان پاسپورٹ کی معیاد ختم ہو گئی تھی، میں اس کی تجدید کرانا چاہ رہا تھا۔ میں نے اسے تجدید کے لئے بھیجا تھا مگر وزارت داخلہ میں نہ جانے کس کے حکم پر تین ماہ تک پاسپورٹ واپس نہ آیا۔ یہ ان ہتھ کنڈوں سے اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بناتے ہیں۔ تمام سیاسی اداروں میں ان کے لوگ لگے ہوئے ہیں۔ کمشنر بھی انہی کے ہیں۔ ان کی حکومت کی معیاد اب ختم ہونے والی ہے۔ جب نگران حکومت آئے گی اور مجھے مناسب ماحول میسر آئے گا تو میں وطن واپس آ جاﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بجٹ پیش کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکنوں سے بار بار کہا تھا کہ پختونوں کو حق نہیں مل رہا ہے۔ افغانستان کی ستر ہزار کی فوج بنی تھی۔ اس میں تمام اہلکار پنج شیری تھے۔ یہ بات میں جانتا ہوں۔ پختون پاکستان میں ہوں یا کہیں بھی میں ان کے ساتھ ہوں۔ سابق صدر نے کہا کہ ان کی صحت صحیح ہے۔ میڈیا میں اس حوالے سے باتیں آ جاتی ہیں۔ میں نے خود اپنا وزن کم کیا ہے اور لگتا ہے کہ ضرورت سے زیادہ وزن کم کر لیا ہے۔ اب اسے متوازن بناﺅں گا۔ انہوں نے پارٹی ورکرز کو ہدایت کی کہ وہ پورے ملک میں تواتر کے ساتھ ریلیاں نکالیں اور ان کے لئے سپورٹ کا اظہار کریں۔ اس طرح ان کی وطن واپسی کی ڈیمانڈ پیدا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ان دنوں مجھ پر پاکستانی شہری امریکہ کے حوالے کرنے کا الزام لگاےا جا رہا ہے، اس میں کوئی حقیقت نہیںہے۔ہم نے کوئی پاکستانی امریکہ کے حوالے نہیں کیا۔جو غیر ملکی دہشت گرد پاکستان میں پناہ گزین تھے اور دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث تھے ان سے ہمیں کوئی غرض نہیں چاہے جو بھی لے جائے۔پاکستانیوں کے حوالے سے تحقیقات کے لئے ہم نے امریکہ کی اجازت سے پاکستانی افسر گوانتاناموبے بھیجا تھا جس نے رپورٹ پیش کی تھی کہ وہاں کوئی پاکستانی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عدالتیں بہت اچھا کام کر رہی ہیں۔ ملک میں مثبت تبدیلیاں آرہی ہیں اس لئے نہیں چاہتا کہ میری واپسی کی وجہ سے مثبت تبدیلی کے اس عمل میں خلل پیدا ہو۔ انہوں نے کہا کہ سوچ سمجھ کرواپسی کا اعلان کروں گا۔ وطن واپس آکر ملک بھر میں جلسے کر کے پارٹی کی انتخابی مہم چلاناچاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ریاست کے خلاف چلائی جانے والی مہم کا م¶ثر جواب دینا چاہئے۔
پرویز مشرف