کاروبار میں آسانی کے لیے جائیداد کی رجسٹریشن کے لیے پی ٹی ون کی شرط ختم کر دی ہے: وزیر خزانہ پنجاب
پنجاب میں کاروبار میں آسانی کے لیے جائیداد کی رجسٹریشن کے لیے پی ٹی ون کے حصول کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔سٹامپ پیپر کے اجراء کے عمل کو مکمل طور پر خود کار بنایا جا رہا ہے۔ آئندہ چند دن میں درخواست گزار پراپرٹی کی رجسٹریشن کے لیے ای خدمت سینٹر سے بآسانی اسٹامپ پیپر حاصل کر سکیں گے۔ عدالتوں میں متنازعے جائیدادوں کے معاملات کو ایک سال سے کم عرصہ میں نمٹانے کے لیے بورڈ آف ریونیو کے 1959ء کے قوانین میں ترمیم کی جا رہی ہے جس کے نتیجہ میں صوبے میں کاروبار میں آسانی کے اشاریوں میں تین درجہ تک بہتری آئے گی۔ ملکیتی ریکارڈ کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن اور جیوگرافک انفارمیشن سسٹم کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔بورڈآف ریونیو محکمہ خزانہ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے اشتراک سے پراپرٹی سے متعلقہ معاملات میں کورٹ فیس کی ای پے کے ذریعے آن لائن وصولیوں کو بھی یقینی بنا رہا ہے۔ کاروبار میں آسانی کے لیے عام آدمی کی سہولیات تک رسائی کے لیے ای خدمت سینٹرز کے دائرہ کار میں وسعت کو یقینی بنایا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے کاروبار میں آسانی کے لیے پنجاب کے ورکنگ گروپ کے اکیسویں اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ صوبائی وزیر نے تمام متعلقہ اداروں کو پابند کیا کہ وہ کاروبار میں آسانی کے لیے حکومتی اقدامات کی موزوں تشہیر کو یقینی بنائیں۔سٹیک ہولڈرز کے ساتھ آگاہی سیمینار اور ورکشاپس کا انعقاد اور تربیتی سیشن منعقد کیے جائیں۔ اجلاس کے دیگر شرکاء میں چیف سیکرٹری پنجاب، سیکرٹری فنانس افتخار ساہو، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بور عمران سکندر، سینئیر ممبر بورڈ آف ریونیو، وفاقی بورڈ برائے سرمایہ کاری، سیکرٹری انرجی سمیت تمام متعلقہ محکموں کے نمائندگان شامل تھے۔
سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ نے وزیر خزانہ اور چیف سیکرٹری پنجاب کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب میں کاروبار میں آسانی کے لیے ورکنگ گروپ کی تجویز کردہ22اصلاحات میں سے 8پر کام مکمل کیا جا چکا ہے جبکہ 12شارٹ ٹرم ریفارمز پر کام جاری ہے۔لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت معماروں کو کم قیمت عمارتوں کے لیے کمپلیشن سرٹیفیکٹس کی اجازت دی جا چکی ہے، عمارتوں کی رسک کی بنیاد پر درجہ بندی اور انسپیکشن کے عمل کو بہتر بنایا جا چکا ہے۔ اتھارٹی کے تحت ریفارمز کی موزوں تشہیر کے لیے آرکیٹیکٹس، ٹاؤن پلانرز اور دیگر سٹیک ہولڈز کے لیے آگاہی کے لیے ورکشاپس منعقد کی جا چکی ہیں اس کے علاوہ سوشل میڈیا کیمپین بھی چلائی جا رہی ہے۔
لیسکو کے تحت بجلی کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے سالانہ بنیادوں ترسیل کے نظام کی مرمت اور نئے کنیکشنز کے حصول کے عمل کو مختصر کر دیا گیا ہے۔ کاروبار میں آسانی کے لیے قوانین پر عمل درآمدکے لیے کمرشل کورٹس آپریشنل کیے جا چکے ہیں۔ کمرشل کورٹ ایکٹ 2020ء کا مسودہ لاہور ہائی کورٹ کے تشکیل کردہ ورکنگ گروپ میں نظر ثانی کے لیے پیش کیا جا چکا ہے۔