اردو زبان کا نفاذ کب
مکرمی! ہم انگریزی زبان کے خلاف نہیں، انگریزی ضرور سیکھیں مگر سرکاری اور عام رابطہ کی زبان صرف اردو ہونی چاہیے، کیونکہ پاکستان میں بسنے والے بلوچی، سندھی، پنجابی، پختون، کشمیری اورگلگت بلتستانی سب کی رابطہ کی زبان صرف اردو ہے اوراس زبان کی بدولت ہی سارا ملک ایک لڑی میں پرویا ہوا ہے۔ہمیں قطعاً گوارا نہیں کہ اپنے نوجوان طلبہ کو اعلیٰ مدارج تعلیم میں اردو زبان سے بیگانہ کر کے اپنے بہترین دینی، سیاسی، علمی، فکری اور تاریخی ورثے سے محروم کر دیا جائے اور اگر ہماری کم ہمتی اور بے عملی کے نتیجے میں ایسا ہو جاتا ہے تو یہ ایک المناک حادثہ گردانا جائے گا اور اس پر آئندہ کی نسلیں اور مورخ ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے؛ کیونکہ اگر پاکستان سے اُردو نکال دیں تو پھر سوال یہ پیدا ہوگا کہ قوم کو کس زبان پہ یکجا کریں، اُردو کو سرکاری زبان کا درجہ انگریزوں نے نہیں دیا بلکہ اردو کو مسلمانوں نے رائج کیا ہے۔(حافظ عثمان علی معاویہ لاہور)