مجید نظامی کی رگ و پے میں عشق نبویؐ کی ایسی رو دوڑ رہی تھی جو انہیں امت مسلمہ کے ہر دکھ پر نہ صرف یہ کہ رلا دیتی تھی بلکہ وہ اپنے اس عشق کے زیر اثر امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لئے دامے‘ درمے‘ خدمے‘ سخنے‘ قلمے متحرک ہو جاتے تھے پوری دنیا کے مسلمانوں سے اور ان کی بہتری سے انہیں عشق تھا پاکستان سے ان کی والہانہ محبت انہیں ہمہ وقت متحرک رکھتی جب تک پاکستان ایٹمی قوت بن کر ناقابل تسخیر نہ بن گیا آپ مسلسل نواز شریف اور افواج پاکستان کو ایٹمی دھماکوں کے لئے کہتے رہے۔ پاکستان میں اسلامی طرز حیات کا احیاء ان کا سب سے بڑا خواب تھا جو ہنوز شرمندہ تعبیر ہونا ہے اور یقیناً اس تعبیر کے لئے محترمہ رمیزہ نظامی پوری طرح متحرک ہیں۔ پاکستان اور امت مسلمہ آخری سانس تک مجید نظامی کے حواس پر اس طرح چھائے رہے کہ وہ نہ صرف حکمرانوں بلکہ عالمی اسلامی لیڈروں کو بھی متحرک کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے رہے ایوان اقبال کے ساتھ ساتھ ایوان قائداعظم کی تعبیر انہیں کی کاوشوں کا ثمرہ ہے۔ اسی طرح نظریہ پاکستان کی حفاظت تشکیل پاکستان کے بعد جس طرح آپ نے فرمائی اور پوری قوم کو نظریہ پاکستان کی رغبت سے برابر آگاہ کئے رکھا و ایک الگ داستان ہے۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ اگر پاکستان کو سلامت‘ مستحکم اور ترقی یافتہ بنانا ہے تو ہمیں نظریہ پاکستان کو اپنے ہر شعبہ ہائے زندگی میں نافذ کرنے کے ساتھ اس کی حساسیت میں برابر اضافہ کئے جانا ہے۔ یہ نظریہ پاکستان ہی ہے جو پاکستانی عوام کو پاکستان کے پلیٹ فارم پر جوڑے رکھ سکتا ہے۔ اس لئے نظریہ پاکستان‘ پاکستان کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
مجید نظامی نے اپنی زندگی کے لمحہ میں شاید جس بات کا سب سے زیادہ دھیان رکھا وہ نظریہ پاکستان اور پاکستان تھا۔ مجید نظامی کی ہر سانس میں پاکستان اور ان کے دل کی ہر دھڑکن میں نظریہ پاکستان دھڑکتا رہا۔ نظریہ پاکستان سے ان کی اس محبت نے پاکستان کو دنیا کے لئے ایک بے مثال ملک بنا دیا وہ ملک جس میں بسنے والے لوگ نہ صرف مختلف الخیال ہیں دیگر ذیلی اقوام کے فساد کا شکار ہونے کا احتمال رکھتے ہیں زبان و علاقہ کی بنیاد پر جذبات پنپ سکنے کا خطرہ بھی رکھتے ہیں ایسے ماحول میں صرف نظریاتی مضبوطی ہی ہے جو پاکستان کے لوگوں کو آپس میں رشتہ اخوت و سادات سے جوڑے رکھ سکتی ہے۔ مجید نظامی نے قائداعظمؒ کی وفات کے بعد جتنا کام پاکستان میں نظریہ پاکستان کی ترویج و اشاعت کے لئے۔ اس نظریہ کو نوجوانان کی روحوں کی گہرائیوں میں جذب کرنے کے لئے کیا ار نئی نسل کو نظریہ پاکستان کی ضروریات کے مطابق آراستہ کرنے کے لئے کیا وہ انہیں کا کام تھام۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو اپنے محسنان کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے۔ مجید نظامی کی شخصیت کو حکومتی اور عوامی سطح پر جو پذیرائی ہمیشہ حاصل رہی وہ نوائے وقت کی داستان حیات کا لازمی باب ہے۔ نوائے وقت کے پلیٹ فارم پر اور جہاں کہیں بھی مجید نظامی کو موقع ملا انہوں نے ہمیشہ ظالم و جابر حمرانوں کے سامنے کلمہ حق کے لئے اور نعرہ احتجاج بلند کرنے کا سلسلہ جاری رکھا پاکستان کی تاریخ شاید ہے کہ مجید نظامی جیسا مرد میدان‘ مرد قلندر اور مرد مومن ایک بھی نہیں! مجید نظامی نے دور حاضر میں یہ ثابت کر دیا کہ انسان کا کردار ہی اس کی اصل پہچان ہے اور انسان کی سب سے بڑی کامیابی اس کا ان نظریات کے مطابق زندگی گزارنے میں ہے جن پر وہ خود عمل پیرا ہوتا ہے۔ آج نظریہ پاکستان مجید نظامی کی اور مجید نظامی نظریہ پاکستان کی پہچان بن گئے ہیں۔ یہ وہ عظیم کامیابی ہے جس کا ادراک آنے والے زمانوں کی تاریخ کرے گی نظریہ پاکستان کو آگے بڑھانے کے لئے جس طرح انہوں نے اپنے احباب کا ایک وسیع حلقہ قائم فرمایا اور پھر اس حلقہ کو متحرک کر کے نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی صورت میں فعال کردار ادا کرنے پر تیار کر کے جو عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ اس نے پاکستان کو تعصب و نفرت و کم ظرفی کے عمیق کنویں میں گرنے سے بچا لیا ہے۔ جس تیزی رفتاری سے پاکستان میں غربت کی شرح اور احساس محرومی بڑھتا جا رہا تھا اوور دشمن نے نظریہ پاکستان کے خلاف جس طرح کھربوں روپے کا بجٹ خرچ کر کے جعلی مفاد پرست‘ دولت پرست اور قومیت و علاقیت پرست طالع آزما تیار کئے تھے ان سب کو نوائے وقت‘ مجید نظامی اور رمیزہ نظامی نے شکست فاش دے دی ہے اور آج پاکستان میں اس نظریہ پاکستان کو عملی روپ دینے کے لئے تیزی سے کام ہو رہا ہے .
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38