خدشہ ہے لوگوں کا اداروں سے اعتماد ہی نہ آٹھ جائے: سندھ ہائیکورٹ
کراچی (آ ئی این پی)سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کیس میں ریمارکس دیے کہ خدشہ ہے لوگوں کا اداروں سے اعتماد ہی نہ اٹھ جائے۔ دو رکنی بینچ کے روبرو 60 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔دو لاپتہ بیٹوں کی والدہ حسن بانو نے کمرہ عدالت میں آہ وبکا اور فریاد کرتے ہوئے کہا کہ حنیف اور سہیل کئی ماہ سے لاپتہ ہیں، فریاد سنانے کی جگہ صرف عدالت ہے اس کے سوا کہاں جائیں، بہت تکلیف میں ہوں، ماں کے دل پر کیا گزرتی ہے کوئی نہیں جانتا، عدالت سے استدعا ہے کہ بیٹے بازیاب کرائے جائیں۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی اگر لاپتا افراد کا سراغ نہیں لگا سکتی تو سیشن کیوں کرتی ہے؟ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں، پولیس اور دیگر اداروں کی غفلت اور لاپروائی برداشت سے باہر ہوتی جارہی ہے۔عدالت نے تمام اداروں کو مشترکہ کوششیں کرکے لاپتا افراد کو بازیاب کراکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق نئی درخواستوں پر محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا۔