پاکستان کی خطرناک حد تک ڈوبی معیشت اورکمزور ترین اقتصادی حالات کو بروقت سہارا دینے کیلئے سب سے بااعتماد دوست ملک سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان کا پاکستان آمد پر حکومت اور پاکستان نے جس طرح تاریخی اور فقید المثال استقبال کیا ماضی میں 60 کے عشرے میں شاہ فیصل مرحوم کا اس نوعیت کا استقبال کیا گیا تھا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلیمان نے بھارت سمیت عالمی برادری پر یہ واضح کر دیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین قائم دیرینہ غیر معمولی برادرانہ تعلقات میں فرق بڑا ہے اور نہ ہی مستقبل میں ان تعلقات میں کسی قسم کی دراڑ پیدا ہو سکتی ہے۔ ولی عہد کے ہمراہ آئے سرمایہ کاری وفد کے اراکین نے جہاں پاک سعودی معاہدوں اور ایم ۔ او ۔ یوز پر دستخط کئے وہاں وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے سیاحت، کھیل اور تکنیکی شعبوں سمیت بجلی کی پیداوار، معدنی وسائل اور ریفائنری پیٹرو کیمیکل پلانٹ کے 20 ارب ڈالر منصوبے کی بھی توثیق کی۔ سرمایہ کاری کے ان تاریخی منصوبوں کی حتمی منظوری کے بعد وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ سلیمان کو جیسے وہ بھائی اور ولی عہد نے سعودی عرب میں اپنے آپ کو پاکستانی سفیر کہلوانے پر فخر اور اپنا ایک غیر معمولی اعزاز تصور کیا اپنے عوام کے ایک ایسے مسئلے کا ذکر کر دیا جو ملکوں کے سرکاری دوروں پر آئے حکمرانوں، شہنشاہوں اور شہزادوں کے پروٹوکول میں باالعموم شامل نہیں ہوتا؟ عمران خان نے بغیر کسی لگی لپٹی تلاش معاش کے لیے سعودی عرب میں مقیم 25 لاکھ پاکستانیوں کی شبانہ روز محنت اور جذبہ کی تعریف کرتے ہوئے ولی عہد شہزادہ سلیمان سے درخواست کی روپ میں اس خواہش کا اظہار بھی کر دیا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں 3 ہزار پاکستانی قیدیوں کو اگر رہائی مل جائے تو پاکستان میں ان کے عزیز و اقارب کے چہروں پر بھی خوشی دیکھی جا سکے گی۔ اسی طرح امیگریشن پالیسی میں خصوصی نرمی کا حکم بھی اگر صادر ہو جائے تو پاکستانیوں کی مشکلات آسان ہو جائیں گی…؟ عمران خان کی اس برادرانہ درخواست پر ولی عہد سلیمان نے مسکراتے ہوئے جہاں تک ممکن ہو سکا پاکستانی افراد کی مدد کروں گا الفاظ ادا کئے اور پھراگلے 24 گھنٹے کے اندر اندر 2 ہزار سے زائد سعودی جیلوں میں قیدیوں کی رہائی کا حکم دے دیا اور ساتھ ہی حج کا کوٹہ ایک لاکھ 84 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گئے اور یوں شہزادہ سلیمان نے عملی طور پر دنیا کو یہ باورکروا دیا کہ سعودی عرب اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں اور ہمیشہ رہیں گے جبکہ دوسری جانب بھارتی سرکار نے وہ’’ ٹماٹر‘‘ جو قوم محض زبان کے چسکا کے لیے استعمال کرتی ہے واہگہ کے راستے کی جانے والی اس تجارت کو بھی فوری بند کر دیا ہے۔ ہمارے گلوکاروں، اداکاروں اور کھلاڑیوں کی بھارتی سٹیڈیمز، تھیٹروں اور ممبئی کے مخصوص فلمی ہالز میں لگی تصاویر اُتروا دی گئی ہیں۔ پاکستان آنے والے 3 دریائوں کا پانی بند کرنے کی انتہائی احمقانہ حرکت کی جا رہی ہے۔ بیرون ملک مقیم بھارتیوں کو بعض بھارتی ایجنٹوں کی جانب سے DAILY BASWS رقوم فراہم کرتے ہیں انہیں پاکستان کے خلاف بھرپور اکسایا جا رہا ہے جس میں بھارتی خفیہ ایجنسیاں بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔
لندن میں بھارتی ہائی کمشن کے باہر اگلے روزایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایسے 40 بے روزگاربھارتیوں کا مجمع لگایا گیا جو پاکستان کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے مودی سرکار کے حق میں بھارتی معیشت کیاستحکام کے لیے ’’رولا ‘‘ ڈال رہے تھے۔ ’’بھارت ماتا کی جے‘‘ مردہ باد کا نعرہ لگانے والے ان میکشوں کی برطانوی بھارتیوں سے سب سے بڑی مانگ یہ تھی کہ پاکستانی ریستورانوں کا وہ بائیکاٹ کریں ا ور لندن کے کسی بھی پاکستانی ریستوران میں وہ کھانا نہ کھائیں۔اب جس روز سے پلوامہ میں سرینگر سے جموں جانے والی شاہراہ پر واقع ایک گائوں میں خودکش حملے میں C.R.P.F کے 40 بھارتی اہلکارہلاک ہوئے ہیں بھارت نے اپنی اس ناکامی کا تمام تر ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کر دیا ہے جس وقت یہ سطور لکھ رہا ہوں سرحدی کشیدگی زور پکڑ چکی ہے۔ بھارت کا L.o.c کی خلاف ورزی گومعمول بن چکا تھامگر دو روز قبل صبح سویرے بھارتی فضائیہ انتہائی بزدلی کا ثبوت دیتے ہوئے مظفر آباد سیکٹر میں داخل ہوئے پاکستانی طیاروں نے انہیں بھگانے پر مجبور کر دیا خوف کی حالت میں طیاروں میں رکھا بارودی سامان پھینک کر انہیں بھاگنا پڑا جس پر پاک فوج کے ترجمان میجرجنرل آصف غفورکو پھر یہ الفاظ دہرانے پڑے کہ بھارت اشتعال انگیزی سے اگر باز نہ آیا اور L.o.c پر طیاروں کی دخل اندازی کا سلسلہ اگر یوں ہی جاری رکھا گیا تو پاکستان جارحیت کا جواب دینے کا پورا پورا حق رکھتا ہے ڈی ۔ جی ۔ آئی ایس ۔ پی ۔ آر نے یہ بھی واضح کردیا کہ بھارتی طیاروں کی دراندازی کا جواب ضروردیاجائے گا۔ انہوں نے کہا! کہ ہم ایسی SURPRICE دیں گے جو مختلف نوعیت کی ہو گی؟ اور پھر یہی ہوا کہ دو بھارتی طیاروں کی دوبارہ دراندازی پر پاک فوج کے مشاق جوانوں نے ڈھیرکر دیاجبکہ پائلٹ گرفتار ایک ہلاک اورایک زخمی حالت میں پکڑا گیا ہے۔ اگلی سرپرائز کیا ہو گی۔؟ میجر جنرل آصف غفور کے ٹویٹ کا انتظارکریں۔ میں اب بھی اس بات پر قائم ہوں کہ بھارت پاکستان سے جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستان کبھی بھی جنگ کے حق میں نہیں رہا اورنہ ہی اب وہ جنگ چاہتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان واضح طور پر پہلے ہی اس کا اعلان کر چکے ہیں مگر بھارت سرکارکواس بات کا سِرے سے ادراک ہی نہیں ہو رہا۔ ’نریندر مودی‘ کو اگر یہ معلوم ہو جائے کہ نیشنل کمانڈ اتھارٹی اجلاس کب اورکیوں بلائے جاتے ہیں تو وہ یقینی طور پر جنگ کا خیال ذہن سے نکال ے دو ایٹمی قوتوں کے مابین ہونے والی جنگ کے اثرات کیا ہونگے؟ وزیراعظم عمران خان نے انتہائی آسان اور سادہ الفاظ میں بھارتی قوم کو آگاہ کردیا ہے؟
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024