محمد بن قرظی کہتے ہیں،امیر المومنین علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم نے ارشادفرمایا،ایسا ممکن نہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کسی شخص کے لیے شکر (کی توفیق ) کادروازہ توکھول دے اوراپنی طرف سے اضافہ نعمت کا دروازہ بندکردے اور (یہ بھی ممکن نہیں)کہ کسی فرد کے لیے دعاء کا دروازہ توکشادہ کردے اورقبولیت (دعائ) کادروازہ بندکردے اوراس طرح بھی نہیں ہوتا کہ توبہ کا باب کرم توکھول دے اورمغفرت کا دروازہ مقفل کردے میں تمہیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی کتاب قرآن سے دلیل دیتا ہوں۔اللہ رب العز ت ارشادفرماتاہے۔
’’مجھے پکارو میں تمہاری درخواست قبول کروں گا‘‘۔(المومن :۶۰)
’’اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اورزیادہ دوںگا‘‘۔(البقرۃ :۱۵۲)
’’ان (نعمتوں پر )میرا تذکرہ کرومیں تم کو (عنایت سے)یادکروںگا‘‘۔(البقرۃ:۱۵۲)
٭ اورجوشخص کو ئی برائی کر بیٹھے یا اپنی جان کاضرر کرلے پھر اللہ سے معافی کا طلب گار ہوتو وہ اللہ کو (بڑا )غفور (و)رحیم پائے گا۔(النساء :۱۱۰) (ابن ماجہ)
٭ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں۔عطائے نعمت پر فورااللہ رب العزت کا شکر اداکرنا چاہیے،کیونکہ شکر اداکرنے سے نعمت میں اوراضافہ ہوتاہے۔ادائیگی شکر اوراضافہ نعمت ایک ہی ڈور ی سے بند ھے ہوئے ہیں۔جب بندہ شکر اداکرنا چھوڑے گاتب ہی اللہ کریم کی طرف سے نعمت کا بڑھنا بندہوگا۔(بیہقی)
٭ امیرالمومنین حضرت عمر ابن خطاب نے ارشادفرمایا ،اگرمیرے پاس دو سواریاں لائی جائیں ایک صبر کی اوردوسری شکر کی،تومجھے پرواہ نہیں کہ میں کس پر سوار ہوا۔(ابن عساکر)
٭ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں،میں صبح وشام اس حال میں کروںکہ لوگ مجھے کسی مصیبت میں مبتلا نہ دیکھیں تو میں اس مصیبت سے محفوظ رہنے کو اپنے اوپر اپنے پروردگار کی طرف سے بہت بڑی نعمت سمجھتا ہوں۔(ابن عساکر)
٭ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ اللہ رب العزت کی نعمت صرف کھانا اور پینا ہی ہے تو وہ بڑا کم فہم ہے اوراس کا عذاب نزدیک آچکا ہے۔(ابونعیم )یعنی زندگی اوراس کے تمام اسباب ووسائل کو اللہ کی نعمت سمجھنا چاہیے ۔
٭ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ارشادفرماتی ہیں،کوئی بندہ (محض)خالص پانی پیئے اوروہ پانی بغیر کسی تکلیف کے معدے میںچلاجائے اورپھر بغیرکسی اذّیت کے مثانے سے باہر آجائے تواس پر شکر اداکرنا واجب ہوگیا۔(ابن عساکر )
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024