سپاٹ فکسنگ: کرکٹر شاہ زیب حسن پر ایک سال کی پابندی‘ 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد
لاہور ( سپورٹس رپورٹر ) پاکستان سپر لیگ ٹو سپاٹ فکسنگ میں پی سی بی اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے شاہ زیب حسن پر ایک سال کی پابندی اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔ اینٹی کرپشن ٹربیونل نے مختصر فیصلے میں شاہ زیب حسن کو پی سی بی کی جانب سے لگائے گئے چار میں سے تین الزامات پر سزا سنائی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے شاہ زیب حسن پر چار الزامات لگائے جن میں سے تین الزامات بکی سے رابطے، کرکٹرز کو اکسانے اور بکیز کے رابطے کی بورڈ کو اطلاع نہ دینے پر سزا دی گئی ہے جبکہ محمد عرفان سے رابطے کے چوتھے الزام پر سزا نہیں دی گئی، شاہ زیب حسن کیس کی اینٹی کرپشن ٹریبونل میں گزشتہ سال 21 اپریل سے سماعت شروع ہوئی اور ان کے خلاف سپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ 31 جنوری کو محفوظ کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ سپاٹ فکسنگ میں نام سامنے آنے کے بعد شاہ زیب حسن کو 17 مارچ 2017 کو معطل کیا گیا تھا۔اسپاٹ فکسنگ الزام میں شرجیل خان اور خالد لطیف کو بھی معطل کیا گیا تھا، جبکہ ناصر جمشید کو سہولت کاری کے الزام میں عبوری طور پر معطل کیا گیا تھا۔ پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹربیونل نے شاہ زیب حسن کو کرکٹ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی کی اور دس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ٹربیونل کا ابھی مختصر فیصلہ آیا ہے تاہم تفصلی فیصلہ کے بعد اس پر اپیل کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں فیصلہ کریں گے ۔ تفضل رضوی کا کہنا تھا کہ میرے علم میں ہے کہ شاہ زیب حسن کی پابندی کی سزا مارچ 16یا17کوختم ہوجائے گی لیکن جب تک وہ اپنی غلطی نہیں مانتے اور اس پر افسوس کا اظہار کرنے کے علاوہ بحالی کے پراسس سے نہیں گزرتے اس وقت تک وہ کرکٹ کی دنیا میں واپس نہیں آسکتے ۔ شاہ زیب حسن کو یقین دلانا ہوگا کہ انہیں اپنے کیے پر پشیمانی ہے اور وہ مستقبل میں ایسی حرکات نہیں کریں گے اور اپنے رویہ کے بارے میں پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو بھی مطمئن کریں گے۔ دوسری جانب شاہ زیب کے وکیل کاشف رجوانہ کا کہنا تھا کہ وہ ان کے مؤکل پر سپات فکسنگ کا کیس ثابت نہیں ہو سکا تاہم انہیںسزا تاخیر سے مطلع کرنے بارے قوانین کی خلاف ورزی پر دی گئی ہے لہذا ان پر لاگو نہیں کہ وہ بحالی پروگرام سے گزریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاہ زیب سے انگلینڈ میں بات کرنے کے بعد اس فیصلہ کے خلاف اپیل کرنے یا نہ کرنے بارے فیصلہ کریں گے۔