نیب نے پنجاب بینک شیئر پرائس کرپشن کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنا دی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کو نیب کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ چیرمین نیب نے پنجاب بینک شئیر پرائس کرپشن کیس کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنا دی ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میںسینیٹر سلیم مانڈوی والا کے تحفظ معاشی اصلاحات ترمیمی 2016کے علاوہ میٹروملتان بس منصوبہ ، پنجاب بنک میں کرپشن اور2013میں 480ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمپنی اے سی ای سیکورٹیز پرائیوٹ لمیٹڈ کی مینجمنٹ کے خلاف انکوائری کے معاملات کے حوالے سے ڈائریکٹر آپریشن نیب نے کمیٹی کو بتایا کہ کراچی میں 5ریفرنسز جمع کرائے گئے ہیں ۔ 541متاثرین ہیں ،409ملین کی لوٹ مار کی گئی ہے۔ انتظامیہ نے عوام کے شیئرز کو سرمایہ کاری میں لانے کی بجائے ذاتی استعمال میںلائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سیکورٹی ایکسچینج میں کوئی مسئلہ ہوتا تھا تو تمام بروکرز ملکر مسئلے کو حل کرلیتے تھے اب وہ سسٹم کہاں گیا ہے۔ جس پر کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ مسئلے کو جلد سے جلد حل کیا جائے اور چیئرمین نیب کیس پر خصوصی توجہ دیکر بہتری لائے اور نیب متاثرین کے ساتھ ملکر مسئلے کو حل کرے۔ ملتان میٹرو بس منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 3 نومبر 2017 کو انکوائری کا آرڈر ہواتھا ۔کیس کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا جارہا ہے۔ منی لانڈرنگ کو بھی دیکھا جارہا ہے۔ ایس ای سی پی سے ریکارڈ حاصل کرلیا ہے 60دن میں رپورٹ پیش کردیں گے۔ جس پر رکن کمیٹی محسن عزیز نے کہا کہ ایس ای سی پی نے جو جواب فراہم کیا ہے وہ حقائق چھپانے کے مترادف ہے اس کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے یا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجنا چاہیے۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ خط پر ایس ای سی پی کے ای ڈی کے دستخط ہیں ان کو سن کر پھرفیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا تھاکہ چین کی یابیت کمپنی کے پاکستان کی یابیت کمپنی کیساتھ کوئی تعلق نہیں ہے مگر اب معلوم ہوا ہے کہ اس کمپنی کے پاکستانی کمپنی میں کافی شیئرز ہیں۔ 2013میں 480ارب کے گردشی قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت پانی و بجلی سے ریکارڈ مانگا ہے ۔ انکوائیری کا حکم ابھی نہیں ہوا۔ کس طریقہ کار کے تحت 480ارب کی ادائیگی کی گئی ہے جائزہ لیا جا رہا ہے چار ماہ میں رپورٹ کمیٹی کو فراہم کردیں گے۔