جہاں ادارے ناکام ہو جائیں وہاں کسی نے تو کام کرنا ہے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں قیمتوں میں اضافے اور غیر معیاری ادویات کی تیاری سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ادویات کی قیمتوں اور معیار کے تعین کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے روڈ میپ تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت آج تک ملتوی کردی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ تجاویز اور روڈ میپ کا جائزہ لیکر آج (جمعرات) ہی کیس کا فیصلہ دے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہم نے کام کمپنی کے لیے نہیں اپنی قوم کے لیے کرنا ہے۔ کمپنیوں کی درخواست پر فیصلہ نہ آنے سے ازخود قیمتیں بڑھ جانے کی شقیں کالعدم قرار دیں گے، ڈریپ کے راستے میں کسی عدالت کا حکم امتناعی رکاوٹ نہیں بنے گا۔ ایل ڈی اے اور کے ڈی اے میں قانون ہے کہ نوے دن میں درخواست پرفیصلہ نہ آئے تو نقشہ ازخود منظور تصور ہوجاتا ہے، ڈرگ پالیسی میں بھی ایسی ہی شق رکھی گئی ہے، ایسی شقوں کا مقصد صرف لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہوتا ہے، ڈرگ پالیسی میں شامل ایسی شقیں کالعدم قرار دیدیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دوائی از خود مہنگی ہونے کا کمپنیوں کو فائدہ اور عوام کو نقصان ہے، مقررہ مدت کے بعد اب درخواست ازخود منظور تصور نہیں ہوگی، تاخیر پر ڈریپ کو روزانہ کی بنیاد پر دو سے 5 ہزار جرمانہ ہوگا، عوام کے مطابق ادویات غیرمعیاری اور بہت مہنگی ہیں، بیمار پیسہ خرچ کرکے دوا خریدتا ہے لیکن آرام نہیں آتا، بھارت میں ادویات سستی ہیں، کاروباری لوگ نقصان نہیں کریں گے نہ ہی ان کو کرنا چاہیے، لیکن نفع کا تناسب مناسب ہونا چاہیے، ڈریپ دیکھے اسکے قانون میں کہاں سقم یا پیچیدگی ہے، ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق فارمولا طے کریں، یہ کام چند دنوں میں کریں تاکہ قوم کو خوشخبری دے سکیں، ڈریپ خود انصاف کرے تو کمپنیوں کو عدالت نہ آنا پڑے، سیکرٹری سروسز سے کہا تھاکہ اس کام کو جہاد سمجھ کر کریں، جہاں ادارے ناکام ہوجائیں تو وہاں کسی نے کام تو کرنا ہے، چین کے چیف جسٹس کے بقول ان کے ملک کا ہر شخص قوم کیلئے سوچتا ہے، ان لوگوں کی سوچ بھی قوم کی بھلائی والی ہوگی،میں کسی کو مکھن نہیں لگارہا۔ تمام شراکت دار مل کر ادویات کی قیمتوں اور معیار سے متعلق روڈمیپ تیار کر کے دے دیں، کمپنیوں کے وکلا، ڈریپ اور سیکرٹری ہیلتھ ایک ساتھ بیٹھ کر تجاویز تیار کرلیں۔