’’عمران کے بنی گالہ گھر کا این او سی جعلی‘ نقشہ غیر قانونی ‘‘
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ میں بنی گالہ غیر قانونی تعمیرات کیس میں رپورٹ جمع کروا دی گئی جس میں سابق سیکرٹری یو سی بہارہ کہو محمد عمر نے عمران خان کے بنی گالہ کے گھر کے این او سی کو مبینہ طور پر جعلی قرار د ے دیا، 13 صفحات پر مشتمل رپورٹ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔ محمد عمر کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان میں کہا گیا کہ میں 2003 میں یو سی بارہ کہو میں سیکرٹری تعینات تھا اور بنی گالہ میں عمران کی رہائش گاہ کی تعمیر کے حوالے سے درخواست پر مزید کارروائی کیلئے بنی گالہ کا نقشہ طلب کیا گیا تھا، عمران کی جانب سے نقشہ فراہم نہیں کیا گیا جس کے بعد مزید کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ رپورٹ میں مزید بتایا کہ اس وقت یونین کونسل کے دفتر میں کمپیوٹر کی سہولت ہی موجود نہیں تھی اور تمام دفتری امور ہاتھ سے ہی نمٹائے جاتے تھے۔ بنی گالہ کے گھرکے نقشے اور این او سی سے متعلق اہم انکشافات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یونین کونسل نے عمران کے گھرکی تعمیر کے لیے این او سی جاری ہی نہیں کیا اور عدالت کو فراہم کی گئی دستاویز پر تحریر بھی یونین کونسل کی نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 1987 سے 1991 تک چیئرمین یونین کونسل رہنے والے محمد یعقوب ملک نے بھی کہا ہے کہ میں نے نہ تو عمران کی زمین کا نقشہ پاس کیا اور نہ ہی کوئی این او سی جاری کیا، انہوں نے اعتراف کیا کہ جو لیٹر عدالت میں پیش کیا گیا، وہ ان کے دستخط سے جاری ہوا وہ دستخط انہی کے ہیں لیکن کسی نے دستخط شدہ کاغذ کو کسی طرح آفس سے حاصل کرکے مضمون تیار کیا ہے جس پر ان کا نام بھی درست نہیں لکھا گیا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد کی کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے مئی 2017 میں سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں بنی گالہ کی 122 عمارتوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ سی ڈی اے نے اپنی رپورٹ میں عمران کے بنی گالہ کے گھر کی تعمیر کو خلاف قانون قرار دیا تھا۔ 13 فروری کو سپریم کورٹ نے عمران کی رہائشگاہ کی تعمیرات کے کاغذات طلب کیے تھے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ کے مطابق 300 کنال اراضی 2002ء میں جمائما کے نام پر خریدی گئی تھی تاہم زمین خریدتے وقت وزارت داخلہ سے کوئی این او سی نہیں لیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جمائما خان کا شناختی کارڈ محکمہ مال میں پیش نہیں کیا گیا، اس کے علاوہ 4 انتقالات کیلئے جمائما خود پیش ہوئیں اور نہ ہی کوئی نمائندہ آیا۔ صرف ایک انتقال کے وقت میجر ریٹائرڈ ملک پرویز پیش ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 2005ء میں یہ زمین عمران خان کو پاور آف اٹارنی کے ذریعے تحفہ کی گئی تھی۔ علاوہ ازیں ترجمان تحریک انصاف فواد چودھری نے کہا ہے کہ عمران نے بنی گالہ میں جب زمین خریدی وہ ایک ویران پہاڑ تھا۔ بجلی گیس کچھ بھی نہیں تھا۔ گھر بنانے کے چودہ پندرہ سال بعد اب ڈی سی آفس کو یاد آیا کہ عمران کا تو این او سی ہی نہیں ہے۔ یہاں اپوزیشن کرنا آسان نہیں، عمران خان جہاد کررہے ہیں، خدا ساتھ دے گا۔ ہر کام قانون کے مطابق کیا، الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں۔