چیف جسٹس ثاقب نثار نے خدا کی قسم اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں… حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول مبارک ہے کہ ‘‘ کبھی کسی کے سامنے اپنی صفائی پیش نہ کرو کیوں کہ جسے تم پر یقین ہے اسے ضرورت نہیں اور جسے تم پر یقین نہیں وہ مانے گا نہیں ‘‘…حکومتی خوشامدیوں مفاد پرستوں اور ملزمان کے علاوہ باقی پورے ملک کو یقین ہے کہ موجودہ عدلیہ اور فوج محب وطن ہیں اور ملک کو یقیناً مثبت راہ پر ڈال رہے ہیں۔ جہاں تک بادشاہی سوچ کا تعلق ہے تو اس میں خاتون کی حکمرانی کو یہ دھرتی تو کجا امریکہ کی غیر مسلم دھرتی بھی قبول نہیں کرتی۔ مسلم لیگی نظریاتی ایک ایم پی اے نے سرگوشی میں ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا ‘‘اللہ کے ایک نیک بندے شاہ صاحب نے بے نظیر بھٹو کے سیاست میں قدم رکھنے سے متعلق فرمایا تھا کہ یہ دھرتی عورت کو قبول نہیں کرے گی۔ بے نظیر وزیراعظم بن گئیں۔ شاہ صاحب نے فرمایا دوسری بار بھی جیت جائے گی لیکن یہ دھرتی عورت کو قبول نہیں کرے گی انجام بُرا ہے اور پھر بی بی ماری گئی …اس مسلم لیگی ایم پی اے کی بات سمجھنے کے لئے پی ایچ ڈی کی ضرورت نہیں۔ یہ گفتگو مسلم لیگ (ن) کا وزیر کر رہا تھا۔ ہم نے پوچھا حمزہ شہباز کہاں غائب ہیں ؟ جواب ملا غائب نہیں مگر سیاست میں ٹائمنگ کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ پھر ان صاحب نے ہمارے ایک کالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان کی موجودہ اندرونی صورتحال سے متعلق آپ نے دو سال قبل سب لکھ دیا تھا۔ ایک زمانہ قبل از اسلام کہلاتا ہے جو زمانہ جاہلیت بھی کہلاتا ہے اور دوسرا زمانہ دور جلا وطنی کہلاتا ہے۔ لیکن الا ماشا اللہ مسلمانوں نے زمانہ جاہلیت کی تاریخ سے کچھ نہ سیکھا اور نہ مسلم لیگ (ن) نے زمانہ جلا وطنی سے کوئی سبق حاصل کیا۔ الٹا بادشاہی سیکھ کر آگئے۔ موجودہ سیاست میں رضیہ سلطانہ بننے کی آرزو میں خالدہ ضیاء بننے کا اندیشہ زیادہ موجود ہے۔ زمانہ جلا وطنی میں ایک دور حمزہ شہباز کا تھا۔بڑوں کو تیسری مرتبہ پاور مل گئی تو بادشاہی سوچ نے جانشینی ہی بدل ڈالی۔ میاں شہباز شریف کی پارٹی صدارت نا گزیر ہو چکی تھی۔ عدلیہ نے شکنجہ سخت نہ کیا ہوتا تو شہباز شریف کا نمبر نہیں تھا۔ حالات کے پیش نظر پارٹی میں اس وقت میاں شہباز شریف آخری چوائس اور مجبوری ہیں۔ البتہ وزارت عظمیٰ مشکوک ہو گئی ہے۔ الطاف حسین بھی تا حیات قائد تھا۔ کہاں گیا ؟ پاکستان میں دو پار ٹی نظام چلے گا۔ اکثریت کسی ایک جماعت کو جب بھی ملی فرعونیت نے سر اُٹھایا۔ مستقبل پاکستان کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی لا رہا ہے۔ احد چیمہ کی سلطانی گواہی گیم چینجر ثابت ہو گی۔ مافیاز بوکھلائے ہوئے ہیں۔ بیرون ملک بھاگ جائیں گے۔ ان کی کالونیوں اور کاروبار نے قبر وں میں ساتھ جانے سے انکار کر دیا ہے۔ کوئی نظریاتی مسلم لیگی اداروں کے خلاف سڑکوں پر نہیں نکلے گا۔ یہ لوگ دولت سے اپنے گھر بھریں اور ڈنڈے کھانے کے لئے غریب عوام ؟ بہت جذباتی بلیک میلنگ ہو گئی بس اور نہیں… جنہاں کھادیاں گاجراں ڈھڈ اونہاں تے پیڑ… جو بوئے گا وہی کاٹے گا…ملک کے مقروض ٹولوں سے ایک ایک پائی وصول کی جائے۔ حرم کعبہ میں مانگی ہماری حالیہ دعا پر کروڑوں پاکستانیوں نے آمین کہا۔ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔ پاکستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں نہ بادشاہی سیاست چلے گی۔ ایسا سمجھنے والے نشان عبرت بنیں گے۔
٭٭٭٭٭
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38