صاف پانی ہے نہ ہسپتالوں میں ادویات‘ کیا اشتہاری مہم قبل از انتخابات دھاندلی نہیں: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) چیف جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب، سندھ اور خیبر پی کے کی صوبائی حکومتوں کی جانب سے میڈیا پر جاری تشہیری مہم پر از خود نوٹس لیتے ہوئے تینوں صوبائی حکومتوں کے سیکریٹری اطلاعات سے ایک ہفتہ کے اندر اندر متعلقہ چیف سیکرٹری کے دستخطوں سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو جاری کیے گئے اشتہارات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ چیف جسٹس نے ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران پنجاب، سندھ اور خیبر پی کے کے لا افسروں کو روسٹرم پر بلاکر کہا کہ وہ اپنے اپنے سیکرٹری اطلاعات سے معلوم کرکے رپورٹ پیش کریں کہ میڈیا پر دکھائے جانے والے بڑے بڑے اشتہارات کس کے پیسے سے چلائے جا رہے ہیں؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مذکورہ حکومتوں کی جانب سے اپنی کارکردگی ظاہر کرنے کیلئے قوم کے پیسوں سے بڑے بڑے اشتہارات دئیے جاتے ہیں، ذاتی تشہیری مہم کیلئے قوم کا پیسہ استعمال ہورہا ہے، کیا یہ قبل از انتخابات دھاندلی نہیں ہے؟ صوبائی حکومتیں جرات پیدا کریں، اگر تشہیری مہم چلانی ہے تو ان کی پارٹیاں اپنے پیسوں سے چلائیں۔ سیکرٹری تعلیم کا تحریری بیان ہے کہ سندھ میں ساڑھے 4ہزار سکولوں کے طلبا کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، ملک بھر کے ہسپتالوں میں مریضوں کو ادویات نہیں مل رہی ہیں اور یہ اپنی کارکردگی ظاہر کرنے کیلئے قومی خزانے سے اشتہارات چلارہے ہیں، کیا یہ رقوم ان کاموں پر خرچ نہیں ہونی چاہئے؟ صوبائی حکومتیں اپنے منصوبوں کی تشہیر کے لیے بڑے بڑے لوگو اور تصویروں کے ساتھ اشتہارات دیتی ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ کس کس میڈیا ہائوس کو کون کون سے اور کتنے اشتہارات ملے ہیں؟ یاد رہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم3رکنی بینچ 12مارچ کو کیس کی سماعت کرے گا۔پنجاب، خیبر پی کے اور سندھ کی حکومتیں تشہیری مہم چلا رہی ہیں، ہسپتالوں میں ادویات نہیں، پینے کا صاف پانی نہیں، قومی خزانے سے تشہیر کے لیے مہم چلائی جارہی ہے۔ اشتہاری مہم ٹیکس پیئر کے پیسے پر بڑا خرچ ہے۔ صوبائی حکومتیں منصوبوں کی تشہیر کے لیے بڑے بڑے لوگو اور تصویروں کے ساتھ اشتہارات دیتی ہیں۔ اربوں روپے کے اشتہارات عوام پر بوجھ ہیں۔ یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے، ٹیکس کا پیسہ اپنی تشہیر کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔