ہسپتالوں میں ادویات‘ پینے کا پانی نہیں‘ اشتہاری مہم قبل از انتخابات دھاندلی ہے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت /اے این این) سپریم کورٹ نے حکومتی کارکردگی کے سرکاری اشتہارات پر ازخود نوٹس لے لیا۔ پنجاب، سندھ اور خیبر پی کے حکومتوں سے ایک ہفتے میں تفصیلات طلب کر لیں۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے تین صوبائی حکومتوں پنجاب، خیبر پی کے اور سندھ کی جانب سے تشہیری مہم چلائے جانے کا نوٹس لیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا جس کے لیے12 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب، خیبر پی کے اور سندھ کی حکومتیں تشہیری مہم چلا رہی ہیں، سپتالوں میں ادویات نہیں، پینے کا صاف پانی نہیں، قومی خزانے سے تشہیر کے لیے مہم چلائی جارہی ہے، اگر پارٹیز میں اتنی ہمت ہے تو اپنے پارٹی فنڈ سے تشہیر کریں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اشتہاری مہم ٹیکس پیئر کے پیسے پر بڑا خرچ ہے، قوم کے پیسوں سے بڑے بڑے اشتہارات دیئے جاتے ہیں، ذاتی تشہیر کے لیے قوم کا پیسہ استعمال ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اشتہاری مہم قبل از انتخابات دھاندلی کے زمرے میں آتی ہے، کس ادارے کوکون کون سے اشتہارات دیئے گئے، یہ بھی بتایا جائے کس میڈیا ہائوس کو کتنا اشتہار ملا؟ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں منصوبوں کی تشہیر کے لیے بڑے بڑے لوگو اور تصویروں کے ساتھ اشتہارات دیتی ہیں، سندھ میں ساڑھے 4 ہزار سکولوں میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے۔چیف جسٹس نے تینوں صوبائی حکومتوں کے چیف سیکریٹریز اور سیکریٹری اطلاعات سے تشہیری مہم کی ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ کیا سرکاری اشتہارات بظاہر قبل از الیکشن دھاندلی کے مترادف نہیں، اربوں روپے کے اشتہارات عوام پر بوجھ ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہناتھا کہ یہ عوام کے ٹیکس کاپیسہ ہے، ٹیکس کا پیسہ اپنی تشہیر کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں میں دوائیں دستیاب نہیں، سندھ کے ساڑھے 4 ہزار سکولوں میں پانی تک دستیاب نہیں۔