ہائوس آف کامنز میں قائم آل پارٹیز کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں برطانوی پارلیمنٹ کے 25 ارکان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کرکے انہیں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے درخواست کرینگے جبکہ ارکان پارلیمنٹ کا ایک وفد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کرکے انہیں اقوام متحدہ کی کشمیر پر موجود قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے درخواست کریگا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر ہی سب سے بڑا تنازعہ ہے جس پر تین جنگیں ہو چکی ہیں۔ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا مگر قائد کی وفات کے بعد آنیوالے حکمرانوں کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر قائداعظم جیسی کمٹمنٹ دیکھنے میں نہیں آئی۔ گذشتہ 25 چھبیس سال سے تو بھارت کے ساتھ فوجی اور جمہوری حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کے باوجود دوستی اور تعلقات کی بات کی اور تجارت شروع کر دی جس سے کشمیر کاز کو شدید نقصان پہنچا۔ مسئلہ کشمیر برطانیہ کا پیدا کردہ ہے جس کا حل اقوام متحدہ نے کشمیریوں کیلئے استصواب کی صورت میں تجویز کیا۔ برطانوی پارلیمنٹیرین کا اپنے وزیراعظم کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنے پر آمادہ کرنے کا احسن فیصلہ ہے تاہم یہ اسی وقت سود مند ثابت ہو سکتا ہے کہ پاکستان بھی اپنا کردار ادا کرے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج مسلم لیگ (ن) کی حکومت بھارت کے ساتھ تجارت کے زیادہ ہی خبط میں مبتلا ہے۔ انکی پیشرو پی پی حکومت بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کیلئے بے قرار تھی تو یہ پسندیدہ ترین کو ’’غیر امتیازی مارکیٹ رسائی‘‘ کا نام دے کر بھارت کے مزید قریب ہونا چاہتی ہے اور ہمیں یہ مژدہ بھی سنایا جاتا ہے کہ حالات اسی طرح رہے تو پاکستان پانی کی کمی والا ملک بن جائیگا اور ہمارے ازلی دشمن بھارت کی اِچھا بھی یہی ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024