بجلی مہنگی کرنے کی بجائے دستیابی یقینی بنائیں
ایشیائی ترقیاتی بنک کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت بجلی کی قیمت میں اضافہ نہ کر کے سرکلر ڈیٹ بڑھا رہی ہے۔ پاکستان کو بجلی مزید مہنگی کرنا پڑے گی۔
ایشیائی ترقیاتی بنک آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضے لیکر حکومت ملکی معاملات کو چلا رہی ہے۔ جبکہ ان بینکوں سے قرضہ لیتے وقت انہیں قرضہ واپس کرنیکی گارنٹیاں دی جاتی ہیں کہ بجلی مہنگی کر کے یا دیگر ضروریات زندگی کی اشیاءپر مزید ٹیکس لگا کر ہم انہیں رقم واپس کریں گے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک سے حکومت نے ڈیم بنانے اور دیگر ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے قرض لے رکھے ہیں‘ صاف ظاہر ہے وہ تو مطالبہ کریں گے کہ بجلی کو مہنگا کر کے ہمارا قرضہ جلد واپس کیا جائے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بجلی تو پہلے ہی مہنگی ہے جبکہ اسکے مہنگا ہونے سے بڑا مسئلہ بجلی کا نہ ملنا ہے۔ حکومت پہلے بجلی کی دستیابی کو یقینی بنائے۔
آج بجلی نہ ملنے کے باعث صنعت تباہ ہو چکی ہے ‘ سرمایہ کار بیرون ممالک شفٹ ہو چکے ہیں جوپاکستان میں رہ گئے ہیں وہ بھی عجیب کیفیت کا شکار ہیں۔ گرمیاں سر پر آ چکی ہیں اس حوالے سے بجلی کی کھپت بھی زیادہ ہو گی۔ 18 ویں ترامیم کے بعد چاروں صوبائی حکومتیں بھی بجلی نہ پیدا کرنے کے جرم میں برابر کی شریک یں۔ لہذا حکومت سے گزارش ہے کہ وہ بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے اور اسے مزید مہنگا کرنے کا خیال چھوڑ دے‘ کیونکہ بجلی کی قیمتیں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں۔