نچلی سطح پر کام کے بغیر ڈومیسٹک کرکٹ سٹرکچر کامیاب نہیں ہوسکتا: مدثر نذر
لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس )سابق ڈائریکٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی مدثر نذر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سے دوستی کا کبھی فائدہ اٹھایا ہے نہ کبھی اٹھاؤں گا، 4 سالہ دور ملازمت میں جس طرح ڈویلپمنٹ کا کام کرنا چاہتا تھا ویسا نہیں کر سکا۔ڈائریکٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی مدثر نذر کی پی سی بی میں مدت ملازمت ختم ہو گئی ہے، انہوں نے 2016 میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں اور گزشتہ برس ان کے معاہدے میں ایک برس کی توسیع کی گئی تھی۔ مدثر نذر نے مدت ملازمت ختم ہونے سے چند ماہ قبل ہی پی سی بی کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع کا ارادہ نہیں رکھتے۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس دوران ری سٹرکچرنگ کرتے ہو ئے شعبہ ڈومیسٹک اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو ایک کر دیا اور ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس ندیم خان کی تعیناتی کر دی، ڈائریکٹر ڈومیسٹک ہارون رشید کی بھی مدت ملازمت ختم ہو گئی ہے۔ مدثر نذر نے کہا ہے کہ وہ 4 برسوں میں وہ کچھ نہیں کر سکے جو کرنا چاہتے تھے، ملتان اور کراچی میں سینٹرز نے کام تو شروع کر دیا لیکن ان کا ٹارگٹ تھا کہ وہ مزید سینٹر بناتے لیکن وہ اپنے ٹارگٹ میں کامیاب نہ وہ سکے اور شاید اس کی وجہ بورڈ کے پاس وسائل کی کمی رہی ہو۔اگر میں 4 برسوں کی مدت پر نظر ڈالوں تو جب میں نے عہدہ سنبھالا تو اس وقت اکیڈمیز کے پروگرامز نہیں تھے، اکیڈمیز کے پروگرامز شروع کیے اور اس کے ثمرات بھی آنا شروع ہو گئے۔ نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی اور محمد حسنین کو اکیڈمیز سے فائدہ ہوا، ان میں نکھار آگیا اور آج قومی ٹیم کاحصہ ہیں، اسی طرح محمد موسیٰ، روحیل نزیر اور حیدر علی بھی قومی ٹیم کے دروازے پر پہنچ چکے ہیں۔ میں انڈر 13 پروگرام کا ضرور کریڈٹ لوں گا، یہ میرے دل کے بہت قریب رہا ہے، میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ پروگرام کامیاب ہو گا اور اس قدر ٹیلنٹ سامنے آئے گا، اس ایج گروپ کا پروگرام اگر جاری رہتا ہے تو یہ سنگ میل ثابت ہو گا۔ اکیڈمیز کے پروگرامز کی اس طرح تعریف نہیں کی جاتی جس طرح کی جانی چاہیے تھی، ہمیشہ تنقید ہوئی کیونکہ یہ ایک آسان ہدف ہے، بورڈ پر جب بھی تنقید کرنا ہو سب سے پہلے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی طرف توپوں کا رخ ہوتا تھا، مجھے ہمیشہ حیرت ہوئی کہ اکیڈمی کو ہی کیوں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ مجھے لوگ کہتے تھے وزیرا عظم عمران خان آپ کے بڑے معترف ہیں، بڑی عزت کرتے ہیں، کرکٹ کیرئیر سے گہری دوستی ہے، ان سے رابطہ کرِیں اور پاورفل ہوں لیکن میں کہتا تھا کہ میرا اپنا مزاج ہے، میں نے اپنے مزاج کے مطابق زندگی گزارنی ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کا اپنا کام ہے۔ میں نے عمران خان سے دوستی کا کبھی فائدہ اٹھایا ہے نہ کبھی فائدہ اٹھاؤں گا، میں نے نہ کبھی ان سے کوئی توقع رکھی کہ وہ مجھ سے رابطہ کریں اور میں اپنے کام کا کہوں، وہ اپنا کام کر رہے ہیں اور میں اپنا کام کر رہا ہوں۔ وزیرا عظم عمران خان کا ڈومیسٹک کرکٹ میں وژن صرف ٹیمیں بنانا نہیں ، یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب تک نچلی سطح کام نہیں ہو گا ڈومیسٹک کرکٹ سٹرکچر کامیاب نہیں ہو سکتا، کلب کی سطح سے کام کا آغاز کرنا ہو گا، سکول کرکٹ اور ضلعی کرکٹ پر کام کرنا ہو گا اس سے ہی پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہو گا، اس کیلئے پی سی بی کو سپانسرز کی ضرورت ہے جوکہ اس وقت مل نہیں رہے اور یہ سب کچھ کرنے میں پی سی بی کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں کوچنگ کیلئے پوری دنیا سے آفرز ہیں لیکن وہ کل وقتی کوچنگ سے وابستہ نہیں ہوں گے، وہ مختصر مدت کے کوچنگ معاہدے دیکھیں گے اور اس کے ساتھ مانچسٹر میں اپنا بزنس شروع کریں گے۔سابق ٹیسٹ کرکٹ نے ہائی نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو ہائی پرفارمنس سنٹر میں تبدیل کر کے نئے سٹاف کی تقرری پر نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔